۱شمعُون پطرس کی طرف سے جو یِسُوع مسِیح کا بندہ اور رسُول ہے اُن لوگوں کے نام جِنہوں نے ہمارے خُدا اور مُنّجی یِسُوع مسِیح کی راستبازی میں ہمارا سا قِیمتی اِیمان پایا ہے۔
۲خُدا اور ہمارے خُداوند یِسُوع کی پہچان کے سبب سے فضل اور اِطمینان تُمہیں زِیادہ ہوتا رہے۔
۳کیونکہ اُس کی اِلٰہی قُدرت نے وہ سب چِیزیں جو زِندگی اور دِینداری سے مُتعلِق ہیں ہمیں اُس کی پہچان کے وسِیلہ سے عِنایت کِیں جِس نے ہم کو اپنے خاص جلال اور نیکی کے ذرِیعہ سے بُلایا۔
۴جِن کے باعِث اُس نے ہم سے قِیمتی اور نِہایت بڑے وعدے کِئے تاکہ اُن کے وسِیلہ سے تُم اُس خرابی سے چھُوٹ کر جو دُنیا میں بڑی خواہِش کے سبب سے ہے ذاتِ اِلٰہی میں شِریک ہو جاؤ۔
۵پس اِسی باعِث تُم اپنی طرف سے کمال کوشِش کرکے اپنے اِیمان پر نیکی اور نیکی پر معرفت۔
۶اور معرفت پر پرہیزگاری اور پرہیزگاری پر صبر اور صبر پر دِینداری۔
۷اور دِینداری پر برادرانہ اُلفت اور برادرانہ اُلفت پر محبّت بڑھاؤ۔
۸کیونکہ اگر یہ باتیں تُم میں موجُود ہوں اور زِیادہ بھی ہوتی جائیں تو تُم کو ہمارے خُداوند یِسُوع مسِیح کو پہچاننے میں بےکار اور بے پھَل نہ ہونے دیں گی۔
۹اور جِس میں یہ باتیں نہ ہوں وہ اَندھا ہے اور کوتاہ نظر اور اپنے پہلے گُناہوں کے دھوئے جانے کو بھُولے بیٹھا ہے۔
۱۰پس اَے بھائِیو! اپنے بُلاوے اور برگُزِیدگی کو ثابِت کرنے کی زِیادہ کوشِش کرو کیونکہ اَیسے کرو گے تو کبھی ٹھوکر نہ کھاؤ گے۔
۱۱بلکہ اِس سے تُم ہمارے خُداوند اور مُنّجی یِسُوع مسِیح کی ابدی بادشاہی میں بڑی عِزّت کے ساتھ داخِل کِئے جاؤ گے۔
۱۲اِس لِئے مَیں تُمہیں یہ باتیں یاد دِلانے کو ہمیشہ مُستعِد رہُوں گا اگرچہ تُم اُن سے واقِف اور اُس حق بات پر قائِم ہو جاؤ جو تُمہیں حاصِل ہے۔
۱۳اور جب تک میں اِس خیمہ میں ہُوں تُمہیں یاد دِلا دِلا کر اُبھارنا اپنے اُوپر واجِب سمجھتا ہُوں۔
۱۴کیونکہ ہمارے خُداوند یِسُوع مسِیح کے بتانے کے مُوافِق مُجھے معلُوم ہے کہ میرے خیمہ کے گِرائے جانے کا وقت جلد آنے والا ہے۔
۱۵پس مَیں اَیسی کوشِش کرُوں گا کہ میرے اِنتِقال کے بعد تُم اِن باتوں کو ہمیشہ یاد رکھ سکو۔
۱۶کیونکہ جب ہم نے تُمہیں اپنے خُداوند یِسُوع مسِیح کی قُدرت اور آمد سے واقِف کِیا تھا تو دغابازی کی گھڑی ہُوئی کہانیوں کی پیروی نہیں کی تھی بلکہ خُود اُس کی عظمت کو دیکھا تھا۔
۱۷کہ اُس نے خُدا باپ سے اُس وقت عِزّت اور جلال پایا جب اُس افضل جلال میں سے اُسے یہ آواز آئی کہ یہ میرا پیارا بیٹا ہے جِس سے مَیں خُوش ہُوں۔
۱۸اور جب ہم اُس کے ساتھ مُقدّس پہاڑ پر تھے تو آسمان سے یہی آواز آتی سُنی۔
۱۹اور ہمارے پاس نبِیوں کا کلام ہے جو زِیادہ معُتبر ٹھہرا اور تُم اچھّا کرتے ہو جو یہ سمجھ کر اُس پر غور کرتے ہو کہ وہ ایک چراغ ہے جو اندھیری جگہ میں روشنی بخشتا ہے جب تک پَو نہ پھٹنے اور صُبح کا سِتارہ تُمہارے دِلوں میں نہ چمکے۔
۲۰اور پہلے یہ جان لو کہ کِتابِ مُقدّس کی کِسی نُبُوّت کی بات کی تاوِیل کِسی کے ذاتی اِختیار پر موقُوف نہیں۔
۲۱کیونکہ نُبُوّت کی کوئی بات آدمِی کی خواہِش سے نہیں ہُوئی بلکہ آدمِی رُوحُ القدُس کی تحریک کے سبب سے خُدا کی طرف سے بولتے تھے۔