۳سب چِیزیں اُس کے وسِیلہ سے پَیدا ہُوئیں اور جو کچُھ پَیدا ہُوا ہے اُس میں سے کوئی چیز بھی اُس کے بغیَر پَیدا نہیں ہُوئی-
۴اُس میں زنِدگی تھی اور وہ زندگی آدمیوں کا نُور تھی-
۵اور نُور تارِیکی میں چمکتا ہے اور تارِیکی نے اُسے قبُول نہ کِیا-
۶ایک آدمی یُوحنّا نام آموجُود ہُوا جو خُدا کی طرف سے بھیجا گیا تھا-
۷یہ گواہی کے لئِے آیا کہ نُور کی گواہی دے تاکہ سب اُس کے وسِیلہ سے ایمان لائیں-
۸وہ خُود تو نُور نہ تھا مگر نُور کی گواہی دینے آیا تھا-
۹حقیقی نُور جو ہر ایک آدمی کو روشن کرتا ہے دُنیا میں آنے کو تھا-
۱۰وہ دُنیا میں تھا اور دُنیا اُس کے وسِیلہ سے پَیدا ہوئی اور دُنیا نے اُسے نہ پہچانا-
۱۱وہ اپنے گھر آیا اور اُس کے اپنوں نے اُسے قبُول نہ کِیا-
۱۲لیکن جِتنوں نے اُسے قبُول کِیا اُس نے اُنہیں خُدا کے فرزند بننے کا حق بخشا یعنی اُنہیں جو اُس کے نام پر اِیِمان لاتے ہیں-
۱۳وہ نہ خُون سے جِسم کی خواہِش سے نہ اِنسان کے اِرادہ سے بلکہ خُدا سے پَیدا ہوئے-
۱۴اور کلام مُجّسم ہئوا اور فضل اور سّچائی سے معمُور ہوکر ہمارے درمیان رہا اور ہم نے اُس کا اِیسا جلال دیکھا جَیسا باپ کے اِکلَوتے کا جلال-
۱۵یُوحنّا نے اُس کی بابت گواہی دی اور پکار کر کہا کہ یہ وہی ہے جِس کا مَیں نے ذِکر کِیا جو میرے بعد آتا ہے وہ مُجھ سے مُقدّم ٹھہرا کیونکہ وہ مُجھ سے پہلے تھا-
۱۶کیونکہ اُس کی معمُوری میں سے ہم سب نے پایا یعنی فضل پر فضل-
۱۷اِسلئِے کہ شِریعت تُو مُوسٰی کی معرفت دِی گئی مگر فضل اور سّچائی یِسُوع مسِیح کی معرفت پہنچی-
۱۸خُدا کو کسی نے کبھی نہیں دیکھا- اِکلوتا بیٹا جو باپ کی گود میں ہے اُسی نے ظاہِر کِیا-
۱۹اور یُوحنّا کی گواہی یہ ہے کہ جب یہُودیوں نے یروشلیم سے کاہِن اور لاوی یہ پُوچھنے کو اُس کے پاس بھیجے کہ تُو کَون ہے؟-
۲۰تو اُس نے اِقرار کِیا اور اِنکار نہ کِیا بلکہ اِقرار کِیا میَں تو مسِیح نہیں ہُوں-
۲۱اُنہوں نے اُس سے پُوچھا پھر کَون ہے؟ کیا تُو ایلیاہ ہے؟ اُس نے کہا مَیں نہیں ہُوں- کیا تو وہ نبی ہے؟ اُس نے جواب دِیا کہ نہیں-
۲۲پس اُنہوں نے اُس سے کہا پھر تُو ہے کَون؟ تاکہ ہم اپنے بھیجنے والوں کو جواب دیں تُو اپنے حق میں کیا کہتا ہے؟-
۲۳اُس نے کہا مَیں جیسا یسعیاہ نبی نے کہا ہے بیابان میں ایک پُکارنے والے کی آواز ہُوں کہ تُم خُدا کی راہ کو سِیدھا کرو-
۲۵اُنہوں نے اُس سے یہ سوال کِیا کہ اگر تُو نہ مسیح ہے نہ ایلیاہ نہ نبی تو پھر بپتسمہ کیوں دیتا ہے؟-
۲۶یُوحنا نے جواب میں اُن سے کہا کہ مَیں پانی سے بپتسمہ دیتا ہُوں تُمہارے درمیان ایک شخص کھڑا ہے جِسے تُم نہیں جانتے-
۲۷یعنی میرے بعد کا آنے والا جِسکی جُوتی کا تسمہ میَں کھولنے کے لائِق نہیں-
۲۸یہ باتیں یردن کے پار بیت عِنیاہ میں واقِع ہوئیں جہاں یُوحنّا بپتسمہ دیتا تھا-
۲۹دُوسرے دِن اُس نے یِسُوع کو اپنی طرف آتے دیکھ کر کہا دیکھو یہ خُدا کا بّرہ ہے جو دُنیا کا گُناہ اُٹھا لے جاتا ہے-
۳۰یہ وہی ہے جِسکی بابت میں نے کہا تھآ کہ ایک شخص میرے بعد آتا ہے جو مُجھ سے مُقدّم ٹھہرا ہے کیونکہ وہ مُجھ سے پہلے تھا-
۳۱اور میں تو اُسے پہچانتا نہ تھا مگر اِسلئِے پانی سے بپتسمہ دیتا ہُوا آیا کہ وہ اِسرائیل پر ظاہِر ہوجائے-
۳۲اور یُوحنّا نے یہ گواہی دی کہ مَیں نے رُوح کو کبُوتر کی طرح آسمان سے اُترتے دیکھا ہے اور وہ اُس پر ٹھہر گیا-
۳۳اور میں تو اُسے پہچانتا نہ تھا مگر جِس نے مُجھے پانی سے بپتسمہ دینے کو بھیجا اُسی نے مُجھ سے کہا کہ جِس پر رُوح کو اُترتے اور ٹھہرتے دیکھے وہی رُوح اُلقدُوس سے بپتسمہ دینے والا ہے-
۳۴چنانچہ میں نے دیکھا اور گواہی دی ہے کہ یہ خدا کا بیٹا ہے؟
۳۵دُوسرے دِن پھر یُوحنّا اور اُس کے شاگِردوں میں سے دو شخص کھڑے تھے-
۳۶اُس نے یِسُوع پر جو جارہا تھآ نِگاہ کرکے کہا دیکھو یہ خُدا کا بّرہ ہے!-
۳۷وہ دونوں شاگِرد اُس کو یہ کہتے سُن کر یِسُوع کے پیچھے ہولئِے-
۳۸یِسُوع نے پھر کر اور اُنہیں پیچھے آتے دیکھ کر اُن سے کہا تُم کیا ڈھونڈتے ہو؟ اُنہوں نے اُس سے کہا اَے ربّی (یعنی اَے اُستاد) تُو کہاں رہتا ہے؟-
۳۹اُس نے اُن سے کہا چلو دیکھ لوگے- پس اُنہوں نے اکر آسکے رہنے کی جگہ دیکھی اور اُس روز اُس کے ساتھ رہے اور یہ دسویں گھنٹے کے قِریب تھا-
۴۰اُن دونوں میں سے جو یُوحنّا کی بابت سُن کر یِسُوع کے پیچھے ہولئِے تھے ایک شمعُون پطرس کا بھائی اندریاس تھا-
۴۱اُس نے پہلے اپنے سگے بھائی شمعُون سے مِلکر اُس سے کہا کہ ہم کو خِرستُس یعنی مسِیح مِل گیا-
۴۲وہ اُسے یِسُوع کے پاس لایا- یِسُوع نے اُس پر نگِاہ کرکے کہا کہ تُو یُوحنا کا بیٹا شمعُون ہے- تُو کیفا یعنے پطرس کہلائے گا-
۴۳دُوسرے دِن یِسُوع نے گلِیل میں جانا چاہا اور فِلپُّس سے مِلکر کہا میرے پیچھے ہولے-
۴۴فِلپُّس اندریاس اور پطرس کے شہر بیت صیدا کا باشِندہ تھا-
۴۵فِلپُّس نے نتن ایل سے مِلکر اُس سے کہا کہ جسکا زِکر موسٰی نے توریت میں اور نبیوں نے کِیا ہے وہ ہم کو مِل گیا- وہ یُوسُف کا بیٹا یِسُوع ناصری ہے-
۴۶نتن ایل نے اُس سے کہا کیا ناصرۃ کوئی اچھّی چیز نکل سکتی ہے؟ فِلپُّس نے کہا چلکر دیکھ لے-
۴۷یِسُوع نے نتن ایل کو اپنی طرف آتے دیکھ کر اُس کے حق میں کہا دیکھو! یہ فی الحقِیقت اِسرائیلی ہے- اِس میں مکر نہیں-
۴۸نتن ایل نے اُس سے کہا تُو مُجھے کہاں سے جانتا ہے؟ یِسُوع نے اُس کے جواب میں کہا اِس سے پہلے کہ فِلپُّس نے تُجھے بُلایا جب تو اِنجیر کے درخت کے نیچِے تھا مَیں نے تُجھے دیکھا-
۴۹نتن ایل نی اُس کو جواب دِیا اَے ربّی ! تُو اِسرائیل کا بادشاہ ہے-
۵۰یِسُوع نے جواب میں اُس سے کہا میَں نے جو تجُھ سے کہا کہ تجُھ کو اِنجیر کے درخت کہ نیچِے دیکھا کیا تُو اِسی لئِے اِیمان لایا ہے؟ تُو اِن سے بھی بڑے بڑے ماجرے دیکھیگا-
۵۱پِِھر اُس سے کہا میَں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ تُم آسمان کو کھُلا اور خدا کے فرشتوں کو اُپر جاتے اور اِبن آدم پر اُترتے دیکھو گے-