(1)اِن باتوں کے بعد اللہ تعالیٰ کا کلام رویا میں ابرام پر نازِل ہُؤا اور اُس نے فرمایا اَے ابرام تُو مت ڈر ۔ مَیں تیری سِپر اور تیرا بُہت بڑا اجر ہُوں۔
(2)ابرام نے کہا اَے اللہ تعالیٰ اللہ تُو مُجھے کیا دے گا؟ کیونکہ مَیں تو بے اَولاد جاتا ہُوں اور میرے گھر کامُختار دمِشقی الِیعزر ہے۔
(3)پِھر ابرا م نے کہا دیکھ تُو نے مُجھے کوئی اَولاد نہیں دی اور دیکھ میرا خانہ زاد میرا وارِث ہو گا۔
(4)تب اللہ تعالیٰ کا کلام اُس پر نازِل ہُؤا اور اُس نے فرمایا یہ تیرا وارِث نہ ہو گا بلکہ وہ جو تیرے صُلب سے پَیدا ہو گا وُہی تیرا وارِث ہو گا۔
(5)اور وہ اُس کوباہر لے گیا اور کہا کہ اب آسمان کی طرف نِگاہ کر اور اگر تُو ستاروں کو گِن سکتا ہے تو گِن اور اُس سے کہا کہ تیری اَولاد اَیسی ہی ہو گی۔
(6)اور وہ اللہ تعالیٰ پر اِیمان لایا اور اِسے اُس نے اُس کے حق میں راست بازی شُمار کِیا۔
(7)اور اُس نے اُس سے کہا کہ مَیں اللہ تعالیٰ ہُوں جو تُجھے کسدیوں کے اُور سے نِکال لایا کہ تُجھ کو یہ مُلک مِیراث میں دُوں۔
(8)اور اُس نے کہا اَے اللہ تعالیٰ اللہ ! مَیں کیوں کر جانُوں کہ مَیں اُس کا وارِث ہُوں گا؟۔
(9)اُس نے اُس سے کہا کہ میرے لِئے تِین برس کی ایک بچھِیا اور تِین برس کی ایک بکری اور تِین برس کا ایک مینڈھا اور ایک قُمری اور ایک کبُوتر کا بچہّ لے۔
(10)اُس نے اُن سبھوں کو لِیا اور اُن کو بیِچ سے دو ٹُکڑے کِیا اور ہر ٹُکڑے کو اُس کے ساتھ کے دُوسرے ٹُکڑے کے مُقابِل رکھّا مگر پرِندوں کے ٹُکڑے نہ کِئے۔
(11)تب شِکاری پرِندے اُن ٹُکڑوں پر جھپٹنے لگے پر ابرام اُن کو ہنکاتا رہا۔
(12)سُورج ڈُوبتے وقت ابرا م پر گہری نِیند غالِب ہُوئی اور دیکھو ایک بڑی ہَولناک تارِیکی اُس پر چھا گئی۔
(13)اور اُس نے ابرا م سے کہا یقِین جان کہ تیری نسل کے لوگ اَیسے مُلک میں جو اُن کا نہیں پردیسی ہوں گے اور وہاں کے لوگوں کی غُلامی کریں گے اور وہ چار سَو برس تک اُن کو دُکھ دیں گے۔
(14)لیکن مَیں اُس قَوم کی عدالت کرُوں گا جِس کی وہ غُلامی کریں گے اور بعد میں وہ بڑی دَولت لے کر وہاں سے نِکل آئیں گے۔
(15)اور تُو صحیح سلامت اپنے باپ دادا سے جا مِلے گا اور نِہایت پِیری میں دفن ہو گا۔
(16)اور وہ چَوتھی پُشت میں یہاں لَوٹ آئیں گے کیونکہ امورِیوں کے گُناہ اب تک پُورے نہیں ہُوئے۔
(17)اور جب سُورج ڈُوبا اور اندھیرا چھا گیا تو ایک تنُور جِس میں سے دُھواں اُٹھتا تھا دِکھائی دِیا اور ایک جلتی مشعل اُن ٹُکڑوں کے بیِچ میں سے ہو کر گُذری۔
(18)اُسی روز اللہ تعالیٰ نے ابرا م سے عہد کِیا اور فرمایا کہ یہ مُلک دریائے مِصر سے لے کر اُس بڑے دریا یعنی دریائے فرات تک۔
(19)قینیوں اورقنیزیوں اور قدمُونیوں۔
(20)اور حتِّیوں اور فرِزّیوں اور رفائیم۔
(21)اور اموریوں اور کنعانیوں اور جِرجاسیوں اور یبوسیوں سمیت میں نے تیری اَولاد کو دِیا ہے۔