اور حضرت ابرہام ضعِیف اور عُمر رسِیدہ ہُؤا اور اللہ تعالیٰ نے سب باتوں میں ابرہام کو برکت بخشی تھی۔
اور حضرت ابرہام نے اپنے گھر کے سال خُوردہ نوکر سے جو اُس کی سب چِیزوں کا مُختار تھا کہا تُو اپنا ہاتھ ذرا میری ران کے نِیچے رکھ کہ۔
مَیں تُجھ سے اللہ تعالی ٰکی جو زمِین و آسمان کا اللہ ہے قَسم لُوں کہ تُو کنعانیوں کی بیٹِیوں میں سے جِن میں مَیں رہتا ہُوں کِسی کو میرے بیٹے سے نہیں بیاہے گا۔بلکہ تُو میرے وطن میں میرے رِشتہ داروں کے پاس جا کر میرے بیٹے اِضحاق کے لِئے بِیوی لائے گا۔
اُس نوکر نے اُس سے کہا شاید وہ عَورت اِس مُلک میں میرے ساتھ آنا نہ چاہے تو کیا مَیں تیرے بیٹے کو اُس مُلک میں جہاں سے تُو آیا پِھر لے جاؤں؟۔
تب ابرہام نے اُس سے کہا خبردار تُو میرے بیٹے کو وہاں ہرگِز نہ لے جانا۔
اللہ تعالیٰ آسمان کا اللہ مُجھے میرے باپ کے گھر اور میری زادبُوم سے نِکال لایا اور جِس نے مُجھ سے باتیں کِیں اور قَسم کھا کر مُجھ سے کہا کہ مَیں تیری نسل کو یہ مُلک دُوں گا وہی تیرے آگے آگے اپنا فرِشتہ بھیجے گا کہ تُو وہاں سے میرے بیٹے کے لِئے بِیوی لائے۔
اور اگر وہ عَورت تیرے ساتھ آنا نہ چاہے تو تُو میری اِس قَسم سے چُھوٹا پر میرے بیٹے کو ہرگِز وہاں نہ لے جانا۔
اُس نوکر نے اپنا ہاتھ اپنے آقا ابرہام کی ران کے نِیچے رکھ کر اُس سے اِس بات کی قَسم کھائی۔تب وہ نوکر اپنے آقا کے اُونٹوں میں سے دس اُونٹ لے کر روانہ ہُؤا اور اُس کے آقا کی اچھّی اچھّی چِیزیں اُس کے پاس تِھیں اور وہ اُٹھ کر مسوپتامیہ میں نحور کے شہر کو گیا۔
اور شام کو جِس وقت عورتیں پانی بھرنے آتی ہیں اُس نے اُس شہر کے باہرباؤلی کے پاس اُونٹوں کو بِٹھایا۔
اور کہا اَے اللہ تعالیٰ میرے آقا ابرہام کےاللہ مَیں تیری مِنّت کرتا ہُوں کہ آج تُو میرا کام بنا دے اور میرے آقا ابرہام پر کرم کر۔
دیکھ مَیں پانی کے چشمہ پر کھڑا ہُوں اور اِس شہر کے لوگوں کی بیٹِیاں پانی بھرنے کو آتی ہیں۔
سو اَیسا ہو کہ جِس لڑکی سے مَیں کہُوں کہ تُو ذرا اپنا گھڑا جُھکا دے تو مَیں پانی پی لُوں اور وہ کہے کہ لے پی اور مَیں تیرے اُونٹوں کو بھی پلا دُوں گی تو وہ وُہی ہو جِسے تُو نے اپنے بندہ اِضحاق کے لِئے ٹھہرایا ہے اور اِسی سے مَیں سمجھ لُوں گا کہ تُو نے میرے آقا پر کرم کِیاہے۔
وہ یہ کہہ ہی رہا تھا کہ رِبقہ جو ابرہام کے بھائی نحور کی بِیوی مِلکاہ کے بیٹے بیتوایل سے پَیدا ہُوئی تھی اپنا گھڑا کندھے پر لِئے ہُوئے نِکلی۔
وہ لڑکی نِہایت خُوب صُورت اور کنواری اور مَرد سے ناواقِف تھی ۔ وہ نِیچے پانی کے چشمہ کے پاس گئی اور اپنا گھڑا بھر کر اُوپر آئی۔تب وہ نوکر اُس سے مِلنے کو دَوڑا اور کہا کہ ذرا اپنے گھڑے سے تھوڑا سا پانی مُجھے پِلا دے۔
اُس نے کہاپِیجئے صاحِب اور فوراً گھڑے کو ہاتھ پراُتار اُسے پانی پلایا۔
جب اُسے پِلا چُکی تو کہنے لگی کہ مَیں تیرے اُونٹوں کے لِئے بھی پانی بھر بھر لاؤں گی جب تک وہ پی نہ چُکیں۔اور فوراً اپنے گھڑے کو حَوض میں خالی کر کے پِھر باؤلی کی طرف پانی بھرنے دَوڑی گئی اور اُس کے سب اُونٹوں کے لِئے بھرا۔
وہ آدمی چُپ چاپ اُسے غور سے دیکھتا رہا تاکہ معلُوم کرے کہ اللہ تعالیٰ نے اُس کا سفر مُبارک کِیا ہے یا نہیں۔
اور جب اُونٹ پی چُکے تو اُس شخص نے نِصف مِثقال سونے کی ایک نتھ اور دس مِثقال سونے کے دو کڑے اُس کے ہاتھوں کے لِئے نِکالے۔
اور کہا کہ ذرا مُجھے بتا کہ تُو کِس کی بیٹی ہے؟ اور کیا تیرے باپ کے گھر میں ہمارے ٹِکنے کی جگہ ہے؟۔
اُس نے اُس سے کہا کہ مَیں بیتوایل کی بیٹی ہُوں ۔ وہ مِلکاہ کا بیٹا ہے جو نحور سے اُس کے ہُؤا۔
اور یہ بھی اُس سے کہا کہ ہمارے پاس بُھوسا اور چارا بُہت ہے اور ٹِکنے کی جگہ بھی ہے۔
تب اُس آدمی نے جُھک کر اللہ تعالیٰ کو سِجدہ کِیا۔اور کہا اللہ تعالیٰ میرے آقا ابرہام کا اللہ مُبارک ہو جِس نے میرے آقا کو اپنے کرم اور راستی سے محرُوم نہیں رکھّا اور مُجھے تو اللہ تعالیٰ ٹِھیک راہ پر چلا کر میرے آقا کے بھائِیوں کے گھر لایا۔