1)تب یرُبّعل یعنی جِدعو ن اور سب لوگ جو اُس کے ساتھ تھے سویرے ہی اُٹھے اور حرود کے چشمہ کے پاس ڈیرا کِیا اور مِدیانیوں کی لشکرگاہ اُن کے شِمال کی طرف کوہِ مورہ کے مُتّصِل وادی میں تھی۔
(2)تب اللہ تعالیٰ نے جِدعو ن سے کہا تیرے ساتھ کے لوگ اِتنے زِیادہ ہیں کہ مَیں مِدیانیوں کو اُن کے ہاتھ میں نہیں کر سکتا ۔ اَیسا نہ ہو کہ اِسرائیلی میرے سامنے اپنے اُوپر فخر کر کے کہنے لگیں کہ ہمارے ہاتھ نے ہم کو بچایا۔
(3)سو تُو اب لوگوں میں سُنا سُنا کر مُنادِی کر دے کہ جو کوئی ترسان اور ہِراسان ہو وہ لَوٹ کر کوہِ جِلعاد سے چلا جائے چُنانچہ اُن لوگوں میں سے بائِیس ہزار تو لَوٹ گئے اور دس ہزار باقی رہ گئے۔
(4)تب اللہ تعالیٰ نے جِدعو ن سے کہا کہ لوگ اب بھی زِیادہ ہیں سو تُو اُن کو چشمہ کے پاس نِیچے لے آ اور وہاں مَیں تیری خاطِر اُن کو آزماؤں گا اور اَیسا ہو گا کہ جِس کی بابت مَیں تُجھ سے کہُوں کہ یہ تیرے ساتھ جائے وُہی تیرے ساتھ جائے اور جِس کے حق میں مَیں کہُوں کہ یہ تیرے ساتھ نہ جائے وہ نہ جائے۔
(5)سو وہ اُن لوگوں کو چشمہ کے پاس نِیچے لے گیا اور اللہ تعالیٰ نے جِدعو ن سے کہا کہ جو جو اپنی زُبان سے پانی چپڑ چپڑ کر کے کُتّے کے طرح پِئے اُس کو الگ رکھ اور وَیسے ہی ہر اَیسے شخص کو جو گُھٹنے ٹیک کر پِئے۔
(6)سو جِنہوں نے اپنا ہاتھ اپنے مُنہ سے لگا کر چپڑ چپڑ کر کے پِیا وہ گِنتی میں تِین سَو مَرد تھے اور باقی سب لوگوں نے گُھٹنے ٹیک کر پانی پِیا۔
(7)تب اللہ تعالیٰ نے جِدعو ن سے کہا کہ مَیں اِن تِین سَو آدمِیوں کے وسِیلہ سے جِنہوں نے چپڑ چپڑ کر کے پِیا تُم کو بچاؤں گا اور مِدیانیوں کو تیرے ہاتھ میں کر دُوں گا اور باقی سب لوگ اپنی اپنی جگہ کو لَوٹ جائیں۔
(8)تب اُن لوگوں نے اپنا اپنا توشہ اور نرسِنگا اپنے اپنے ہاتھ میں لِیا اور اُس نے سب اِسرائیلی مَردوں کو اُن کے ڈیروں کی طرف روانہ کر دِیا پر اُن تِین سَو مَردوں کو رکھ لِیا اور مِدیانیوں کی لشکرگاہ اُس کے نِیچے وادی میں تھی۔
(9)اور اُسی رات اللہ تعالیٰ نے اُس سے کہا کہ اُٹھ اور نِیچے لشکرگاہ میں اُتر جا کیونکہ مَیں نے اُسے تیرے ہاتھ میں کر دِیا ہے۔
(10)لیکن اگر تُو نِیچے جاتے ڈرتا ہے تو تُو اپنے نَوکر فُوراہ کے ساتھ لشکرگاہ میں اُتر جا۔
(11)اور تُو سُن لے گا کہ وہ کیا کہہ رہے ہیں ۔ اِس کے بعد تُجھ کو ہِمّت ہو گی کہ تُو اُس لشکرگاہ میں اُتر جائے ۔ چُنانچہ وہ اپنے نَوکر فُوراہ کو ساتھ لے کر اُن سِپاہِیوں کے پاس جو اُس لشکرگاہ کے کنارے تھے گیا۔
(12)اور مِدیانی اور عمالِیقی اور اہلِ مشرِق کثرت سے وادی کے بِیچ ٹِڈّیوں کی مانِند پَھیلے پڑے تھے اور اُن کے اُونٹ کثرت کے سبب سے سمُندر کے کنارے کی ریت کی مانِند بے شُمار تھے۔
(13)اور جب جِدعو ن پُہنچا تو دیکھو وہاں ایک شخص اپنا خواب اپنے ساتھی سے بیان کرتا ہُؤا کہہ رہا تھا دیکھ مَیں نے ایک خواب دیکھا ہے کہ جَو کی ایک روٹی مِدیانی لشکرگاہ میں گِری اور لُڑھکتی ہُوئی ڈیرے کے پاس پُہنچی اور اُس سے اَیسی ٹکرائی کہ وہ گِر گیا اور اُس کو اَیسا اُلٹ دِیا کہ وہ ڈیرا فرش ہو گیا۔
(14)تب اُس کے ساتھی نے جواب دِیا کہ یہ یُوآ س کے بیٹے جِدعو ن اِسرائیلی مَرد کی تلوار کے سِوا اَور کُچھ نہیں ۔ اللہ نے مِدیا ن کو اور سارے لشکر کو اُس کے ہاتھ میں کر دِیا ہے۔
(15)جب جِدعو ن نے خواب کا مضمُون اور اُس کی تعبِیر سُنی تو سِجدہ کِیا اور اِسرائیلی لشکر میں لَوٹ کر کہنے لگا اُٹھو کیونکہ اللہ تعالیٰ نے مِدیانی لشکر کو تُمہارے ہاتھ میں کر دِیا ہے۔
(16)اور اُس نے اُن تِین سَو آدمیوں کے تِین غول کِئے اور اُن سبھوں کے ہاتھ میں ایک ایک نرسِنگا اور اُس کے ساتھ ایک ایک خالی گھڑا دِیا اور ہر گھڑے کے اندر ایک مشعل تھی۔
(17)اور اُس نے اُن سے کہا کہ مُجھے دیکھتے رہنا اور وَیسا ہی کرنا اور دیکھو! جب مَیں لشکرگاہ کے کنارے جا پہنچُوں توجو کُچھ مَیں کرُوں تُم بھی وَیسا ہی کرنا۔
(18)جب مَیں اور وہ سب جو میرے ساتھ ہیں نرسِنگا پُھونکیں تو تُم بھی لشکرگاہ کی ہر طرف نرسِنگے پُھونکنا اور للکارنا کہ یہووا ہ کی اور جِدعو ن کی تلوار۔
(19)سو بِیچ کے پہر کے شرُوع میں جب نئے پہرے والے بدلے گئے تو جِدعو ن اور وہ سَو آدمی جو اُس کے ساتھ تھے لشکرگاہ کے کنارے آئے اور اُنہوں نے نرسِنگے پُھونکے اور اُن گھڑوں کو جو اُن کے ہاتھ میں تھے توڑا۔
(20)اور اُن تِینوں غولوں نے نرسِنگے پُھونکے اور گھڑے توڑے اور مشعلوں کو اپنے بائیں ہاتھ میں اور نرسِنگوں کو پُھونکنے کے لِئے اپنے دہنے ہاتھ میں لے لِیا اور چِلاّ اُٹھے کہ یہووا ہ کی اور جِدعو ن کی تلوار!۔
(21)اور یہ سب کے سب لشکرگاہ کے چَوگِرد اپنی اپنی جگہ کھڑے ہو گئے ۔ تب سارا لشکر دَوڑنے لگا اور اُنہوں نے چِلاّ چِلاّ کر اُن کو بھگایا۔
(22)اور اُنہوں نے تِین سَو نرسِنگوں کو پُھونکا اور اللہ تعالیٰ نے ہر شخص کی تلوار اُس کے ساتھی اور سب لشکر پر چلوائی اور سارا لشکر صرِیرا ت کی طرف بَیت سِطّہ تک اور طبّات کے قرِیب ابِیل محُولہ کی سرحد تک بھاگا۔
(23)تب اِسرائیلی مَرد نفتا لی اور آشر اور منسّی کی حُدُود سے جمع ہو کر نِکلے اور مِدیانیوں کا پِیچھا کِیا۔
(24)اور جِدعو ن نے افرا ئِیم کے تمام کوہستانی مُلک میں قاصِد روانہ کِئے اور کہلا بھیجا کہ مِدیانیوں کے مُقابلہ کو اُتر آؤ اور اُن سے پہلے پہلے دریایِ یَرد ن کے گھاٹوں پر بَیت برہ تک قابِض ہو جاؤ ۔ تب سب افرائِیمی جمع ہو کر دریایِ یَرد ن کے گھاٹوں پر بَیت برہ تک قابِض ہو گئے۔
(25)اور اُنہوں نے مِدیا ن کے دو سرداروں عور یب اور زئیب کو پکڑ لِیا اور عور یب کو عور یب کی چٹان پر اور زئیب کو زئیب کے کولُھو کے پاس قتل کِیا اور مِدیانیوں کو رگیدا اور عور یب اور زئیب کے سر یَرد ن پار جِدعو ن کے پاس لے آئے۔