(10)دمِشق میں حننیا ہ نام ایک شاگِرد تھا ۔ اُس سے اللہ تعالیٰ نے رویا میں کہا کہ اَے حننیا ہ! اُس نے کہا اَے اللہ تعالیٰ مَیں حاضِر ہُوں!۔
(11)اللہ تعالیٰ نے اُس سے کہا اُٹھ ۔ اُس کُوچہ میں جا جو سِیدھا کہلاتا ہے اور یہُودا ہ کے گھر میں ساؤُ ل نام ترسی کو پُوچھ لے کیونکہ دیکھ وہ دُعا کر رہا ہے۔
(12)اور اُس نے حننیا ہ نام ایک آدمی کو اندر آتے اور اپنے اُوپر ہاتھ رکھتے دیکھا ہے تاکہ پِھر بِینا ہو۔
(13)حننیا ہ نے جواب دِیا کہ اَے اللہ تعالیٰ مَیں نے بُہت لوگوں سے اِس شخص کا ذِکر سُنا ہے کہ اِس نے یروشلِیم میں تیرے مُقدّسوں کے ساتھ کَیسی کَیسی بُرائیاں کی ہیں۔
(14)اور یہاں اِس کو سردار کاہِنوں کی طرف سے اِختیار مِلا ہے کہ جو لوگ تیرا نام لیتے ہیں اُن سب کو باندھ لے۔
(15)مگر اللہ تعالیٰ نے اُس سے کہا کہ تُو جا کیونکہ یہ قَوموں بادشاہوں اور بنی اِسرائیل پر میرا نام ظاہِر کرنے کا میرا چُنا ہُؤا وسِیلہ ہے۔
(16)اور مَیں اُسے جتا دُوں گا کہ اُسے میرے نام کی خاطِرکِس قدر دُکھ اُٹھانا پڑے گا۔
(17)پس حننیا ہ جا کر اُس گھر میں داخِل ہُؤا اور اپنے ہاتھ اُس پر رکھ کر کہا اَے بھائی ساؤُ ل! اللہ تعالیٰ یعنی عیسی ٰجو تُجھ پر اُس راہ میں جِس سے تُو آیا ظاہِر ہُؤا تھا اُسی نے مُجھے بھیجا ہے کہ تُو بِینائی پائے اور اللہ تعالیٰ روح سے بھر جائے۔
(18)اور فوراً اُس کی آنکھوں سے چِھلکے سے گِرے اور وہ بِینا ہو گیا اور اُٹھ کر بپتِسمہ لِیا۔
(19)پِھر کُچھ کھا کر طاقت پائی ۔ اور وہ کئی دِن اُن شاگِردوں کے ساتھ رہا جو دمِشق میں تھے۔