(1)افِرا ئِیم کے کوہِستانی مُلک میں راما تِیم صوفِیم کا ایک شخص تھا جِس کا نام القانہ تھا ۔ وہ افرائِیمی تھا اور یرو حام بِن الِیہو بِن توحُو بِن صُو ف کا بیٹا تھا۔
(2)اُس کے دو بِیویاں تِھیں ۔ ایک کا نام حنّہ تھا اور دُوسری کا فنِنّہ اور فنِنّہ کے اَولاد ہُوئی پر حنّہ بے اَولاد تھی۔
(3)یہ شخص ہر سال اپنے شہر سے سَیلا میں ربُّ الافواج کے حضُور سِجدہ کرنے اور قُربانی گُذراننے کو جاتا تھا اور عیلی کے دونوں بیٹے حُفنی اور فِینحا س جو اللہ تعالیٰ کے کاہِن تھے وہِیں رہتے تھے۔
(4)اور جِس دِن القانہ ذبِیحہ گُذرانتا وہ اپنی بِیوی فنِنّہ کو اور اُس کے سب بیٹے بیٹِیوں کو حِصّے دیتا تھا۔
(5)پر حنّہ کو دُونا حِصّہ دِیا کرتا تھا اِس لِئے کہ وہ حنّہ کو چاہتا تھا لیکن اللہ تعالیٰ نے اُس کا رَحِم بند کر رکھّا تھا۔
(6)اور اُس کی سَوت اُسے کُڑھانے کے لِئے بے طرح چھیڑتی تھی کیونکہ اللہ تعالیٰ نے اُس کا رَحِم بند کر رکھّا تھا۔
(7)اور چُونکہ وہ سال بسال اَیسا ہی کرتا تھا جب وہ اللہ تعالیٰ کے گھر جاتی ۔ اِس لِئے فنِنّہ اُسے چھیڑتی تھی چُنانچہ وہ روتی اور کھانا نہ کھاتی تھی۔
(8)سو اُس کے خاوند القانہ نے اُس سے کہا اَے حنّہ تُو کیوں روتی ہے اور کیوں نہیں کھاتی اور تیرا دِل کیوں آزُردہ ہے؟ کیا مَیں تیرے لِئے دس بیٹوں سے بڑھ کر نہیں؟۔
(9)اور جب وہ سَیلا میں کھا پی چُکے تو حنّہ اُٹھی ۔ اُس وقت عیلی کاہِن اللہ تعالیٰ کی ہَیکل کی چَوکھٹ کے پاس کُرسی پر بَیٹھا ہُؤا تھا۔
(10)اور وہ نِہایت دِل گِیر تھی۔ سو وہ اللہ تعالیٰ سے دُعا کرنے اور زار زار رونے لگی۔
(11)اور اُس نے مَنّت مانی اور کہا اَے ربُّ الافواج! اگر تُو اپنی لَونڈی کی مُصِیبت پر نظر کرے اور مُجھے یاد فرمائے اور اپنی لَونڈی کو فراموش نہ کرے اور اپنی لَونڈی کو فرزندِ نرِینہ بخشے تو مَیں اُسے زِندگی بھر کے لِئے اللہ تعالیٰ کو نذر کر دُوں گی اور اُسترہ اُس کے سر پر کبھی نہ پِھرے گا۔
(12)اور جب وہ اللہ تعالیٰ کے حضُور دُعا کر رہی تھی تو عیلی اُس کے مُنہ کو غَور سے دیکھ رہا تھا۔
(13)اور حنّہ تو دِل ہی دِل میں کہہ رہی تھی ۔ فقط اُس کے ہونٹ ہِلتے تھے پر اُس کی آواز نہیں سُنائی دیتی تھی ۔ پس عیلی کو گُمان ہُؤا کہ وہ نشہ میں ہے۔
(14)سو عیلی نے اُس سے کہا کہ تُو کب تک نشہ میں رہے گی؟ اپنا نشہ اُتار۔
(15)حنّہ نے جواب دِیا نہیں اَے میرے مالِک مَیں تو غمگِین عَورت ہُوں ۔ مَیں نے نہ تو مَے نہ کوئی نشہ پِیا پر اللہ تعالیٰ کے آگے اپنا دِل اُنڈیلا ہے۔
(16)تُو اپنی لَونڈی کو خبِیث عَورت نہ سمجھ ۔ مَیں تو اپنی فِکروں اور دُکھوں کے ہجُوم کے باعِث اب تک بولتی رہی۔
(17)تب عیلی نے جواب دِیا تُو سلامت جا اور اِسرا ئیل کا اللہ تیری مُراد جو تُونے اُس سے مانگی ہے پُوری کرے۔
(18)اُس نے کہا تیری خادِمہ پر تیرے کرم کی نظر ہو ۔ تب وہ عَورت چلی گئی اور کھانا کھایا اور پِھر اُس کا چِہرہ اُداس نہ رہا۔
(19)اور صُبح کو وہ سویرے اُٹھے اور اللہ تعالیٰ کے آگے سِجدہ کِیا اور رامہ کو اپنے گھر لَوٹ گئے اور القانہ نے اپنی بِیوی حنّہ سے مُباشرت کی اور اللہ تعالیٰ نے اُسے یاد کِیا۔
(20)اور اَیسا ہُؤا کہ وقت پر حنّہ حامِلہ ہُوئی اور اُس کے بیٹا ہُؤا اور اُس نے اُس کا نام سموئیل رکھّا کیونکہ وہ کہنے لگی مَیں نے اُسے اللہ تعالیٰ سے مانگ کر پایا ہے۔
(21)اور وہ شخص القانہ اپنے سارے گھرانے سمیت اللہ تعالیٰ کے حضُور سالانہ قُربانی چڑھانے اور اپنی مَنّت پُوری کرنے کو گیا۔
(22)لیکن حنّہ نہ گئی کیونکہ اُس نے اپنے خاوند سے کہا جب تک لڑکے کا دُودھ چُھڑایا نہ جائے مَیں یہِیں رہُوں گی اور تب اُسے لے کر جاؤُں گی تاکہ وہ اللہ تعالیٰ کے سامنے حاضِر ہو اور پِھر ہمیشہ وہِیں رہے۔
(23)اور اُس کے خاوند القانہ نے اُس سے کہا جو تُجھے اچھّا لگے سو کر ۔ جب تک تُو اُس کا دُودھ نہ چُھڑائے ٹھہری رہ۔ فقط اِتنا ہو کہ اللہ تعالیٰ اپنے سُخن کو برقرار رکھّے ۔ سو وہ عَورت ٹھہری رہی اور اپنے بیٹے کو دُودھ چُھڑانے کے وقت تک پِلاتی رہی۔
(24)اور جب اُس نے اُس کا دُودھ چُھڑایا تو اُسے اپنے ساتھ لِیا اور تِین بچھڑے اور ایک ایفہ آٹا اور مَے کی ایک مشک اپنے ساتھ لے گئی اور اُس لڑکے کو سَیلا میں اللہ تعالیٰ کے گھر لائی اور وہ لڑکا بُہت ہی چھوٹا تھا۔
(25)اور اُنہوں نے ایک بچھڑے کو ذبح کِیا اور لڑکے کو عیلی کے پاس لائے۔
(26)اور وہ کہنے لگی اَے میرے مالِک تیری جان کی قَسم! اَے میرے مالِک مَیں وُہی عَورت ہُوں جِس نے تیرے پاس یہِیں کھڑی ہو کر اللہ تعالیٰ سے دُعا کی تھی۔
(27)مَیں نے اِس لڑکے کے لِئے دُعا کی تھی اور اللہ تعالیٰ نے میری مُراد جو مَیں نے اُس سے مانگی پُوری کی۔
(28)اِسی لِئے مَیں نے بھی اِسے اللہ تعالیٰ کو دے دِیا ۔ یہ اپنی زِندگی بھر کے لِئے اللہ تعالیٰ کو دے دِیا گیا ہے ۔ تب اُس نے وہاں اللہ تعالیٰ کے آگے سِجدہ کِیا۔
1سموئیل 2باب آیات 1-10
(1)اور حنّہ نے دُعا کی اور کہاکہ میرا دِل اللہ تعالیٰ میں مگن ہے۔ میرا سِینگ اللہ تعالیٰ کے طُفیل سے اُونچا ہُؤا۔ میرا مُنہ میرے دُشمنوں پر کھُل گیا ہے کیونکہ مَیں تیری نجات سے خُوش ہُوں۔
(2)اللہ تعالیٰ کی مانِند کوئی قدُّوس نہیں کیونکہ تیرے سِوا اَور کوئی ہے ہی نہیں اور نہ کوئی چٹان ہے جو ہمارے اللہ کی مانِند ہو۔
(3)اِس قدر غرُور سے اَور باتیں نہ کرو اور بڑا بول تُمہارے مُنہ سے نہ نِکلے کیونکہ اللہ تعالیٰ اللہ یِ علِیم ہے اور اعمال کا تولنے والا۔
(4)زورآوروں کی کمانیں ٹُوٹ گِئیں اور جو لڑکھڑاتے تھے وہ قُوّت سے کمربستہ ہُوئے۔
(5)وہ جو آسُودہ تھے روٹی کی خاطِر مزدُوربنے اور جو بُھوکے تھے اَیسے نہ رہے بلکہ جو بانجھ تھی اُس کے سات ہُوئے اور جِس کے پاس بُہت بچّے ہیں وہ گُھلتی جاتی ہے ۔
(6)اللہ تعالیٰ مارتا ہے اور جِلاتا ہے۔ وُہی قبر میں اُتارتا اور اُس سے نِکالتا ہے۔
(7)اللہ تعالیٰ مِسکِین کر دیتا اور دَولت مند بناتا ہے۔ وُہی پست کرتا اور سرفراز بھی کرتا ہے۔
(8)وہ غرِیب کو خاک پر سے اُٹھاتا اور کنگال کو گُھورے میں سے نِکال کھڑا کرتا ہے تاکہ اِن کو شاہزادوں کے ساتھ بِٹھائے اور جلال کے تخت کے وارِث بنائے کیونکہ زمِین کے سُتُون اللہ تعالیٰ کے ہیں۔ اُس نے دُنیا کو اُن ہی پر قائِم کِیا ہے۔
(9)وہ اپنے مُقدّسوں کے پاؤں کو سنبھالے رہے گا پر شرِیر اندھیرے میں خاموش کِئے جائیں گے کیونکہ قُوّت ہی سے کوئی فتح نہیں پائے گا۔
(10)جو اللہ تعالیٰ سے جھگڑتے ہیں وہ ٹُکڑے ٹُکڑے کر دِئے جائیں گے۔ وہ اُن کے خِلاف آسمان میں گرجے گا۔ اللہ تعالیٰ زمِین کے کناروں کا اِنصاف کرے گا۔ وہ اپنے بادشاہ کو زوربخشے گا اور اپنے ممسُوح کے سِینگ کو بُلند کرے گا۔