نبُوکدنضر کا دُوسر ا خواب
(1)نبُوکد نضر بادشاہ کی طرف سے تمام لوگوں اُمّتوں اور اہلِ لُغت کے لِئے جو تمام رُویِ زمِین پر سکُونت کرتے ہیں تُمہاری سلامتی ا فزُون ہو۔
(2)مَیں نے مُناسِب جانا کہ اُن نِشانوں اور عجائِب کو ظاہِر کرُوں جو اللہ تعالیٰ نے مُجھ پر آشکارا کِئے ہیں۔
(3)اُس کے نِشان کَیسے عظِیم اور اُس کے عجائِب کَیسے مُہِیب ہیں! اُس کی مملکت ابدی مملکت ہے اور اُس کی سلطنت پُشت در پُشت۔
(4)مَیں نبُوکد نضر اپنے گھر میں مُطمئِن اور اپنے قصر میں کامران تھا۔
(5)مَیں نے ایک خواب دیکھا جِس سے مَیں ہِراسان ہو گیا اور اُن تصُّورات سے جو مَیں نے پلنگ پر کِئے اور اُن خیالوں سے جو میرے دماغ میں آئے مُجھے پریشانی ہُوئی۔
(6)اِس لِئے مَیں نے فرمان جاری کِیا کہ بابل کے تمام حکِیم میرے حضُور حاضِر کِئے جائیں تاکہ مُجھ سے اُس خواب کی تعبِیر بیان کریں۔
(7)چُنانچہ ساحِر اور نجُومی اور کسدی اور فال گِیر حاضِر ہُوئے اور مَیں نے اُن سے اپنے خواب کا بیان کِیا پر اُنہوں نے اُس کی تعبِیر مُجھ سے بیان نہ کی۔
(8)آخِر کار دانی ایل میرے سامنے آیا جِس کا نام بیلطشضر ہے جو میرے معبُود کا بھی نام ہے ۔ اُس میں مُقدّس اِلہٰوں کی رُوح ہے ۔ پس مَیں نے اُس کے رُوبرُو خواب کا بیان کِیا اور کہا۔
(9)اَے بیلطشضر ساحِروں کے سردار چُونکہ مَیں جانتا ہُوں کہ مُقدّس اِلہٰوں کی رُوح تُجھ میں ہے اور کہ کوئی راز کی بات تیرے لِئے مُشکِل نہیں اِس لِئے جو خواب مَیں نے دیکھا اُس کی کیفِیّت اور تعبِیر بیان کر۔
(10)پلنگ پر میرے دماغ کی رویا یہ تھی ۔ مَیں نے نِگاہ کی اور کیا دیکھتا ہُوں کہ زمِین کے وسط میں ایک نِہایت اُونچا درخت ہے۔
(11)وہ درخت بڑھا اور مضبُوط ہُؤا اور اُس کی چوٹی آسمان تک پُہنچی اور وہ زمِین کی اِنتِہا تک دِکھائی دینے لگا۔
(12)اُس کے پتّے خُوش نُما تھے اور میوہ فراوان تھا اور اُس میں سب کے لِئے خُوراک تھی ۔ مَیدان کے چرِندے اُس کے سایہ میں اور ہوا کے پرِندے اُس کی شاخوں پر بسیرا کرتے تھے اور تمام بشر نے اُس سے پرورِش پائی۔
(13)مَیں نے اپنے پلنگ پر اپنی دِماغی رویا پر نِگاہ کی اور کیا دیکھتا ہُوں کہ ایک نِگہبان ہاں ایک قُدسی آسمان سے اُترا۔
(14)اُس نے بُلند آواز سے پُکار کر یُوں کہا کہ درخت کو کاٹو ۔ اُس کی شاخیں تراشو اور اُس کے پتّے جھاڑو اور اُس کا پَھل بِکھیر دو چرِندے اُس کے نِیچے سے چلے جائیں اور پرِندے اُس کی شاخوں پر سے اُڑ جائیں۔
(15)لیکن اُس کی جڑوں کا کُندہ زمِین میں باقی رہنے دو ۔ ہاں لوہے اور تانبے کے بندھن سے بندھا ہُؤا مَیدان کی ہری گھاس میں رہنے دو اور وہ آسمان کی شبنم سے تر ہو اور اُس کا حِصّہ زمِین کی گھاس میں حَیوانوں کے ساتھ ہو۔
(16)اُس کا دِل اِنسان کا دِل نہ رہے بلکہ اُس کو حَیوان کا دِل دِیا جائے اور اُس پر سات دَور گُذر جائیں۔
(17)یہ حُکم نِگہبانوں کے فَیصلہ سے ہے اور یہ امر قُدسِیوں کے کہنے کے مُطابِق ہے تاکہ سب ذی حیات پہچان لیں کہ حق تعالیٰ آدمِیوں کی مملکت میں حُکمرانی کرتا ہے اور جِس کو چاہتا ہے اُسے دیتا ہے بلکہ آدمِیوں میں سے ادنیٰ آدمی کو اُس پر قائِم کرتا ہے۔
(18)مَیں نبُوکد نضر بادشاہ نے یہ خواب دیکھا ہے اَے بیلطشضر تُو اِس کی تعبِیر بیان کر کیونکہ میری مملکت کے تمام حکِیم مُجھ سے اُس کی تعبِیر بیان نہیں کر سکتے لیکن تُو کر سکتا ہے کیونکہ مُقدّس اِلہٰوں کی رُوح تُجھ میں مَوجُود ہے۔
دانی ایل خواب کی تعبِیرکرتا ہے
(19)تب دانی ایل جِس کا نام بیلطشضر ہے ایک ساعت تک سراسِیمہ رہا اور اپنے خیالات میں پریشان ہُؤا ۔ بادشاہ نے اُس کہا اَے بیلطشضر خواب اور اُس کی تعبِیر سے تُو پریشان نہ ہو ۔ بیلطشضر نے جواب دِیا اَے میرے اللہ تعالیٰ یہ خواب تُجھ سے کِینہ رکھنے والوں کے لِئے اور اُس کی تعبِیر تیرے دُشمنوں کے لِئے ہو۔
(20)وہ درخت جو تُو نے دیکھا کہ بڑھا اور مضبُوط ہُؤا جِس کی چوٹی آسمان تک پُہنچی اور زمِین کی اِنتِہاتک دِکھائی دیتا تھا۔
(21)جِس کے پتّے خُوش نُما تھے اور میوہ فراوان تھا۔ جِس میں سب کے لِئے خُوراک تھی۔ جِس کے سایہ میں مَیدان کے چرِندے اور شاخوں پر ہوا کے پرِندے بسیرا کرتے تھے۔
(22)اَے بادشاہ وہ تُو ہی ہے جو بڑھا اور مضبُوط ہُؤا کیونکہ تیری بزُرگی بڑھی اور آسمان تک پُہنچی اور تیری سلطنت زمِین کی اِنتہا تک۔
(23)اور جو بادشاہ نے دیکھا کہ ایک نِگہبان ہاں ایک قُدسی آسمان سے اُترا اور کہنے لگا کہ درخت کو کاٹ ڈالو اور اُسے برباد کرو لیکن اُس کی جڑوں کا کُندہ زمِین میں باقی رہنے دو بلکہ اُسے لوہے اور تانبے کے بندھن سے بندھا ہُؤا مَیدان کی ہری گھاس میں رہنے دو کہ وہ آسمان کی شبنم سے تر ہو اور جب تک اُس پر سات دَور نہ گُذر جائیں اُس کا بخرہ زمِین کے حَیوانوں کے ساتھ ہو۔
(24)اَے بادشاہ اِس کی تعبِیر اور حق تعالیٰ کا وہ حُکم جو بادشاہ میرے اللہ تعالیٰ کے حق میں ہُؤا ہے یِہی ہے۔
(25)کہ تُجھے آدمِیوں میں سے ہانک کر نِکال دیں گے اور تَو مَیدان کے حَیوانوں کے ساتھ رہے گا اور تُو بَیل کی طرح گھاس کھائے گا اور آسمان کی شبنم سے تر ہو گا اور تُجھ پر سات دَور گُذر جائیں گے ۔ تب تُجھ کو معلُوم ہو گا کہ حق تعالیٰ اِنسان کی مملکت میں حُکمرانی کرتا ہے اور اُسے جِس کو چاہتا ہے دیتا ہے۔
(26)اور یہ جو اُنہوں نے حُکم کِیا کہ درخت کی جڑوں کے کُندہ کو باقی رہنے دو اُس کا مطلب یہ ہے کہ جب تُو معلُوم کر چُکے گا کہ بادشاہی کا اِقتدار آسمان کی طرف سے ہے تو تُو اپنی سلطنت پر پِھر قائِم ہو جائے گا۔
(27)اِس لِئے اَے بادشاہ تیرے حضُور میری صلاح قبُول ہو اور تُو اپنی خطاؤں کو صداقت سے اور اپنی بدکرداری کو مِسکِینوں پر رحم کرنے سے دُور کر ۔ مُمکن ہے کہ اِس سے تیرا اِطمِینان زِیادہ ہو۔
(28)یہ سب کُچھ نبُوکد نضر بادشاہ پر گُذرا۔
(29)ایک سال کے بعد وہ بابل کے شاہی محلّ میں ٹہل رہا تھا۔
(30)بادشاہ نے فرمایا کیا یہ بابل ِاعظم نہیں جِس کو مَیں نے اپنی توانائی کی قُدرت سے تعمِیر کِیا ہے کہ داراُلسّلطنت اور میرے جاہ و جلال کا نمُونہ ہو؟۔
(31)بادشاہ یہ بات کہہ ہی رہا تھا کہ آسمان سے آواز آئی کہ اَے نبُوکد نضر بادشاہ تیرے حق میں یہ فتویٰ ہے کہ سلطنت تُجھ سے جاتی رہی۔
(32)اور تُجھے آدمِیوں میں سے ہانک کر نِکال دیں گے اور تُو مَیدان کے حَیوانوں کے ساتھ رہے گا اور بَیل کی طرح گھاس کھائے گا اور سات دَور تُجھ پر گُذریں گے تب تُجھ کو معلُوم ہو گا کہ حق تعالیٰ آدمِیوں کی مملکت میں حُکمرانی کرتا ہے اور اُسے جِس کو چاہتا ہے دیتا ہے۔
(33)اُسی وقت نبُوکد نضر بادشاہ پر یہ بات پُوری ہُوئی اور وہ آدمِیوں میں سے نِکالا گیا اور بَیلوں کی طرح گھاس کھاتا رہا اور اُس کا بدن آسمان کی شبنم سے تر ہُؤا یہاں تک کہ اُس کے بال عُقاب کے پروں کی مانِند اور اُس کے ناخُن پرِندوں کے چنگل کی مانِند بڑھ گئے۔
نبُوکدنضر اللہ کی تمجِید کرتا ہے
(34)اور اِن ایّام کے گُذرنے کے بعد مَیں نبُوکد نضر نے آسمان کی طرف آنکھیں اُٹھائِیں اور میری عقل مُجھ میں پِھر آئی اور مَیں نے حق تعالیٰ کا شُکر کِیا اور اُس حیّ القیُّوم کی حمد و ثنا کی جِس کی سلطنت ابدی اور جِس کی مملکت پُشت در پُشت ہے۔
(35)اور زمِین کے تمام باشِندے ناچِیز گِنے جاتے ہیں اور وہ آسمانی لشکر اور اہلِ زمِین کے ساتھ جو کُچھ چاہتا ہے کرتا ہے اور کوئی نہیں جو اُس کا ہاتھ روک سکے یا اُس سے کہے کہ تُو کیا کرتا ہے؟۔
(36)اُسی وقت میری عقل مُجھ میں پِھر آئی اور میری سلطنت کی شَوکت کے لِئے میرا رُعب اور دبدبہ پِھر مُجھ میں بحال ہو گیا اور میرے مُشِیروں اور امِیروں نے مُجھے پِھر ڈُھونڈا اور مَیں اپنی مملکت میں قائِم ہُؤا اور میری عظمت میں افزُونی ہُوئی۔
(37)اب مَیں نبُوکد نضر آسمان کے بادشاہ کی سِتایش اور تکرِیم و تعظِیم کرتا ہُوں کیونکہ وہ اپنے سب کاموں میں راست اور اپنی سب راہوں میں عادِل ہے اور جو مغرُوری میں چلتے ہیں اُن کو ذلِیل کر سکتا ہے۔