(17)تب دانی ایل نے اپنے گھر جا کر حننیا ہ اور مِیساا یل اور عزریا ہ اپنے رفِیقوں کو اِطلاع دی۔
(18)تاکہ وہ اِس راز کے باب میں آسمان کے اللہ سے رحمت طلب کریں کہ دانی ایل اور اُس کے رفِیق بابل کے باقی حکِیموں کے ساتھ ہلاک نہ ہوں۔
(19)پِھر رات کو خواب میں دانی ایل پر وہ راز کُھل گیا اور اُس نے آسمان کے اللہ کو مُبارک کہا۔
(20)دانی ایل نے کہا اللہ کا نام تا ابد مُبارک ہو کیونکہ حِکمت اور قُدرت اُسی کی ہے۔
(21)وُہی وقتوں اور زمانوں کو تبدِیل کرتا ہے۔ وُہی بادشاہوں کو معزُول اور قائِم کرتا ہے وُہی حکِیموں کو حِکمت اور دانِش مندوں کو دانِش عِنایت کرتا ہے۔
(22)وُہی گہری اور پوشِیدہ چِیزوں کو ظاہِر کرتا ہے اور جو کُچخدھ اندھیرے میں ہے اُسے جانتا ہے اور نُور اُسی کے ساتھ ہے۔
(23)مَیں تیرا شُکر کرتا ہُوں اور تیری سِتایش کرتا ہُوں اَے میرے باپ دادا کے اللہ جِس نے مُجھے حِکمت اور قُدرت بخشی اور جو کُچھ ہم نے تُجھ سے مانگا تُو نے مُجھ پر ظاہر کِیا کیونکہ تُو نے بادشاہ کا مُعاملہ ہم پر ظاہِر کِیا ہے۔