(1)پِھر جب اللہ تعالیٰ کو معلُوم ہُؤا کہ فرِیسِیوں نے سُنا ہے کہ عیسی ٰیوحناسے زِیادہ شاگِرد کرتا اور بپتِسمہ دیتا ہے۔
(2)(گو عیسی ٰآپ نہیں بلکہ اُس کے شاگِرد بپتِسمہ دیتے تھے)۔
(3)تو وہ یہُودیہ کو چھوڑ کر پِھر گلِیل کو چلا گیا۔
(4)اور اُس کو سامر یہ سے ہو کر جانا ضرُور تھا۔
(5)پس وہ سامر یہ کے ایک شہر تک آیا جو سُو خار کہلاتا ہے ۔ وہ اُس قِطعہ کے نزدِیک ہے جو یعقُو ب نے اپنے بیٹے یُوسف کو دِیا تھا۔
(6)اوریعقُو ب کا کُنواں وہِیں تھا ۔ چُنانچہ عیسی ٰسفر سے تھکا ماندہ ہو کر اُس کُنوئیں پر یُونہی بَیٹھ گیا ۔ یہ چَھٹے گھنٹے کے قرِیب تھا۔
(7)سامر یہ کی ایک عَورت پانی بھرنے آئی ۔ عیسی ٰنے اُس سے کہا مُجھے پانی پِلا۔
(8)کیونکہ اُس کے شاگِرد شہر میں کھانا مول لینے کو گئے تھے۔
(9)اُس سامری عَورت نے اُس سے کہا کہ تُو یہُودی ہو کر مُجھ سامری عَورت سے پانی کیوں مانگتا ہے؟ (کیونکہ یہُودی سامرِیوں سے کِسی طرح کا برتاؤ نہیں رکھتے)۔
(10)عیسی ٰنے جواب میں اُس سے کہا اگر تُو اللہ کی بخشِش کو جانتی اور یہ بھی جانتی کہ وہ کَون ہے جو تُجھ سے کہتا ہے مُجھے پانی پِلا تو تُو اُس سے مانگتی اوروہ تُجھے زِندگی کا پانی دیتا۔
(11)عَورت نے اُس سے کہا اَے اللہ تعالیٰ تیرے پاس پانی بھرنے کو تو کُچھ ہے نہیں اور کُنواں گہرا ہے ۔ پِھر وہ زِندگی کا پانی تیرے پاس کہاں سے آیا؟
(12)کیا تُو ہمارے باپ یعقُوب سے بڑا ہے جِس نے ہم کو یہ کُنواں دِیا اور خُود اُس نے اور اُس کے بیٹوں نے اور اُس کے مویشی نے اُس میں سے پِیا؟۔
(13) عیسی ٰنے جواب میں اُس سے کہا جو کوئی اِس پانی میں سے پِیتا ہے وہ پِھر پیاسا ہو گا۔
(14)مگر جو کوئی اُس پانی میں سے پِئے گا جو مَیں اُسے دُوں گا وہ ابد تک پِیاسا نہ ہو گا بلکہ جو پانی مَیں اُسے دُوں گاوہ اُس میں ایک چشمہ بن جائے گا جو ہمیشہ کی زِندگی کے لِئے جاری رہے گا۔
(15)عَورت نے اُس سے کہا اَے اللہ تعالیٰ وہ پانی مُجھ کو دے تاکہ مَیں نہ پِیاسی ہُوں نہ پانی بھرنے کو یہاں تک آؤں۔
(16)عیسیٰ نے اُس سے کہا جا اپنے شَوہر کو یہاں بُلا لا۔
(17)عَورت نے جواب میں اُس سے کہا کہ مَیں بے شَوہر ہُوں ۔ عیسی ٰنے اُس سے کہا تُو نے خُوب کہا کہ مَیں بے شَوہر ہُوں۔
(18)کیونکہ تُو پانچ شَوہر کر چُکی ہے اور جِس کے پاس تُو اب ہے وہ تیرا شَوہر نہیں ۔ یہ تُو نے سچ کہا۔
(19)عَورت نے اُس سے کہا اَے اللہ تعالیٰ مُجھے معلُوم ہوتا ہے کہ تُو نبی ہے۔
(20)ہمارے باپ دادا نے اِس پہاڑ پر پرستِش کی اور تُم کہتے ہو کہ وہ جگہ جہاں پرستِش کرنا چاہیے یروشلِیم میں ہے۔
(21) عیسی ٰنے اُس سے کہا اَے عَورت! میری بات کا یقِین کر کہ وہ وقت آتا ہے کہ تُم نہ تو اِس پہاڑ پر باپ کی پرستِش کرو گے اور نہ یروشلِیم میں۔
(22)تُم جِسے نہیں جانتے اُس کی پرستِش کرتے ہو ۔ ہم جِسے جانتے ہیں اُس کی پرستِش کرتے ہیں کیونکہ نجات یہُودِیوں میں سے ہے۔
(23)مگر وہ وقت آتا ہے بلکہ اب ہی ہے کہ سچّے پرستار باپ کی پرستِش رُوح اور سچّائی سے کریں گے کیونکہ باپ اپنے لِئے اَیسے ہی پرستار ڈُھونڈتا ہے۔
(24)خُدا رُوح ہے اور ضرُور ہے کہ اُس کے پرستار رُوح اور سچّائی سے پرستِش کریں۔
(25)عَورت نے اُس سے کہا مَیں جانتی ہُوں کہ عیسی ٰالمسیح جوخرِستُس کہلاتا ہے آنے والا ہے ۔ جب وہ آئے گا تو ہمیں سب باتیں بتا دے گا۔
(26) عیسی ٰنے اُس سے کہا مَیں جو تُجھ سے بول رہا ہُوں وُہی ہُوں۔
(27)اِتنے میں اُس کے شاگِرد آ گئے اور تعجُّب کرنے لگے کہ وہ عَورت سے باتیں کر رہا ہے تَو بھی کِسی نے نہ کہا کہ تُو کیا چاہتا ہے؟ یا اُس سے کِس لِئے باتیں کرتا ہے؟۔
(28)پس عَورت اپنا گھڑا چھوڑ کر شہر میں چلی گئی اور لوگوں سے کہنے لگی۔
(29)آؤ ۔ ایک آدمی کو دیکھو جِس نے میرے سب کام مُجھے بتا دِئے ۔ کیا مُمکِن ہے کہ عیسی ٰالمسیح یِہی ہے؟۔
(30)وہ شہر سے نِکل کر اُس کے پاس آنے لگے۔