(39)پِھر وہ نِکل کر اپنے دستُور کے مُوافِق زَیتُو ن کے پہاڑ کو گیا اور شاگِرد اُس کے پِیچھے ہو لِئے۔
(40)اور اُس جگہ پُہنچ کر اُس نے اُن سے کہا دُعا کرو کہ آزمایش میں نہ پڑو۔
(41)اور وہ اُن سے بمُشکِل الگ ہو کر کوئی پتّھر کا ٹپّہ آگے بڑھا اور گُھٹنے ٹیک کر یُوں دُعا کرنے لگا کہ۔
(42)اَے باپ اگر تُو چاہے تو یہ پِیالہ مُجھ سے ہٹا لے تَو بھی میری مرضی نہیں بلکہ تیری ہی مرضی پُوری ہو۔
(43)اور آسمان سے ایک فرِشتہ اُس کو دِکھائی دِیا ۔ وہ اُسے تقوِیت دیتا تھا۔
(44)پِھر وہ سخت پریشانی میں مُبتلا ہو کر اَور بھی دِل سوزی سے دُعا کرنے لگا اور اُس کا پسِینہ گویا خُون کی بڑی بڑی بُوندیں ہو کر زمِین پر ٹپکتا تھا۔
(45)جب دُعا سے اُٹھ کر شاگِردوں کے پاس آیا تو اُنہیں غم کے مارے سوتے پایا۔
(46)اور اُن سے کہا تُم سوتے کیوں ہو؟ اُٹھ کر دُعا کرو تاکہ آزمایش میں نہ پڑو۔