(21)جب آٹھ دِن پُورے ہُوئے اور اُس کے خَتنہ کا وقت آیا تو اُس کا نام یِسُو ع رکھا گیا جو فرِشتہ نے اُس کے رَحِم میںپڑنے سے پہلے رکھّا تھا۔
(22)پِھر جب مُوسیٰ کی شرِیعت کے مُوافِق اُن کے پاک ہونے کے دِن پُورے ہو گئے تو وہ اُس کو یروشلِیم میں لائے تاکہ اللہ تعالیٰکے آگے حاضِر کریں۔
(23)(جَیسا کہ اللہ تعالیٰکی شرِیعت میں لِکھا ہے کہ ہر ایک پہلوٹااللہ تعالیٰ کے لِئے مُقدّسٹھہرے گا)۔
(24)اور اللہ تعالیٰکی شرِیعت کے اِس قَول کے مُوافِق قُربانی کریں کہ قُمرِیوں کا ایک جوڑا یا کبُوتر کے دو بچّے لاؤ۔
(25)اور دیکھو یرُوشلیم میںشمعُون نام ایک آدمی تھا اور وہ آدمی راستباز اور اللہ ترس اور اِسرا ئیل کی تسلّی کامُنتظِر تھا اور رُوحُ القُدس اُس پر تھا۔
(26)اوراُس کو رُوحُ القُدس سے آگاہی ہُوئی تھی کہ جب تک تُو اللہ تعالیٰ کے مسِیح کو دیکھ نہ لے مَوت کو نہ دیکھے گا۔
(27)وہ رُوح کی ہدایت سے ہَیکل میں آیا اور جِس وقت ماں باپ اُس لڑکے یِسُو ع کو اندر لائے تاکہ اُس کے لِئے شرِیعت کے دستُور پر عمل کریں۔
(28)تو اُس نے اُسے اپنی گود میں لِیا اور اللہ کی حمد کر کے کہا کہ۔
(29)اَے مالِک اب تُو اپنے خادِم کو اپنے قَول کے مُوافِق سلامتی سے رُخصت کرتا ہے۔
(30)کیونکہ میری آنکھوں نے تیری نجات دیکھ لی ہے۔
(31)جو تُو نے سب اُمتّوں کے رُوبرُو تیّار کی ہے۔
(32)تاکہ غَیر قَوموں کو رَوشنی دینے والا نُور اور تیری اُمّت اِسرا ئیل کا جلال بنے۔
(33)اور اُس کا باپ اور اُس کی ماں اِن باتوں پر جو اُس کے حق میں کہی جاتی تِھیں تعجُّب کرتے تھے۔
(34)اور شمعُو ن نے اُن کے لِئے دُعائے خَیر کی اور اُس کی ماں مر یم سے کہا دیکھ یہ اِسرا ئیل میں بُہتوں کے گِرنے اور اُٹھنے کے لِئے اور اَیسا نِشان ہونے کے لِئے مُقرّر ہُؤا ہے جِس کی مُخالفت کی جائے گی۔
(35)بلکہ خُود تیری جان بھی تلوار سے چِھد جائے گی تاکہ بُہت لوگوں کے دِلوں کے خیال کُھل جائیں