(21)پِھروہ کفرنحُو م میں داخِل ہُوئے اور وہ فی الفَور سبت کے دِن عِبادت خانہ میں جا کر تعلِیم دینے لگا۔
(22)اور لوگ اُس کی تعلِیم سے حَیران ہُوئے کیونکہ وہ اُن کو فقِیہوں کی طرح نہیں بلکہ صاحبِ اِختیار کی طرح تعلِیم دیتا تھا۔
(23)اور فی الفَور اُن کے عِبادت خانہ میں ایک شخص مِلا جِس میں ناپاک رُوح تھی ۔ وہ یُوں کہہ کر چِلاّیا۔
(24)کہ اَے عیسٰی ناصری! ہمیں تُجھ سے کیا کام؟ کِیا تُو ہم کو ہلاک کرنے آیا ہے؟ مَیں تُجھے جانتا ہُوں کہ تُو کَون ہے ۔ اللہ کا قدُّوس ہے۔
(25)عیسٰی نے اُسے جِھڑک کر کہا چُپ رہ اور اِس میں سے نِکل جا۔
(26)پس وہ ناپاک رُوح اُسے مروڑ کر اور بڑی آواز سے چِلاّ کر اُس میں سے نِکل گئی۔
(27)اور سب لوگ حَیران ہُوئے اور آپس میں یہ کہہ کر بحث کرنے لگے کہ یہ کیا ہے؟ یہ تو نئی تعلِیم ہے! وہ ناپاک رُوحوں کو بھی اِختیار کے ساتھ حُکم دیتا ہے اور وہ اُس کا حُکم مانتی ہیں۔
(28)اور فی الفَور اُس کی شُہرت گلِیل کی اُس تمام نواحی میں ہر جگہ پَھیل گئی۔