(30)عیسیٰ نے جواب میں کہا کہ ایک آدمی یروشلِیم سے یریحُو کی طرف جا رہا تھا کہ ڈاکُوؤں میں گِھر گیا ۔ اُنہوں نے اُس کے کپڑے اُتار لِئے اور مارا بھی اور ادھمُؤا چھوڑ کرچلے گئے۔
(31)اِتفاقاً ایک کاہِن اُسی راہ سے جا رہا تھااور اُسے دیکھ کر کَترا کر چلا گیا۔
(32)اِسی طرح ایک لاوی اُس جگہ آیا ۔ وہ بھی اُسے دیکھ کر کترا کر چلا گیا۔
(33)لیکن ایک سامری سفر کرتے کرتے وہاں آ نِکلا اور اُسے دیکھ کر اُس نے ترس کھایا۔
(34)اور اُس کے پاس آ کر اُس کے زخموں کو تیل اور مَے لگا کر باندھا اور اپنے جانور پر سوار کر کے سرائے میں لے گیااور اُس کی خبرگِیری کی۔
(35)دُوسرے دِن دو دِینار نِکال کر بھٹیارے کو دِئے اور کہا اِس کی خبرگِیری کرنا اور جو کُچھ اِس سے زِیادہ خرچ ہو گا مَیں پِھر آ کر تُجھے ادا کر دُوں گا۔
(36)اِن تِینوں میں سے اُس شخص کا جو ڈاکُوؤں میں گِھر گیا تھا تیری دانِست میں کَون پڑوسی ٹھہرا؟۔
(37)اُس نے کہا وہ جِس نے اُس پر رحم کِیا ۔ عیسیٰ نے اُس سے کہا جا تُو بھی اَیسا ہی کر۔