18)اب حضرت عیسی ٰمسِیح کی پَیدایش اِس طرح ہُوئی کہ جب اُس کی ماں مر یم کی منگنی یُوسف کے ساتھ ہو گئی تو اُن کے اکٹّھے ہونے سے پہلے وہ رُوحُ االلہ کی قُدرت سے حامِلہ پائی گئی۔
(19)پس اُس کے شَوہر یُوسف نے جو راستباز تھا اور اُسے بدنام کرنا نہیں چاہتا تھا اُسے چُپکے سے چھوڑ دینے کا اِرادہ کِیا۔
(20)وہ اِن باتوں کو سوچ ہی رہا تھا کہ اللہ تعالی ٰکے فرشتہ نے اُسے خواب میں دِکھائی دے کرکہا اَے یُوسف اِبنِ داؤُد ! اپنی بِیوی مر یم کو اپنے ہاں لے آنے سے نہ ڈرکیونکہ جو اُس کے پیٹ میں ہے وہ رُوح اللہ کی قُدرت سے ہے۔
(21)اُس کے بیٹا ہو گا اور تُو اُس کا نام عیسی ٰرکھناکیونکہ وُہی اپنے لوگوں کو اُن کے گُناہوں سے نجات دے گا۔
(22)یہ سب کُچھ اِس لِئے ہُؤا کہ جواللہ تعالیٰ نے نبی کی معرفت کہا تھا وہ پُورا ہو کہ۔
(23)دیکھو ایک کنواری حامِلہ ہو گی اور بیٹاجنے گی اور اُس کا نام عِمّا نُوایل ر کھیں گے جِس کا ترجمہ ہے اللہ ہمارے ساتھ۔
(24)پس یُوسف نے نِیند سے جاگ کر وَیسا ہی کِیا جَیسا خُداوند کے فرِشتہ نے اُسے حُکم دِیا تھا اور اپنی بِیوی کو اپنے ہاں لے آیا۔
(25)اور اُس کونہ جانا جب تک اُس کے بیٹا نہ ہُؤا اور اُس کانام یِسُو ع رکھّا۔