(20)مَیں صِرف اِن ہی کے لِئے دَرخواست نہیں کرتا بلکہ اُن کے لِئے بھی جو اِن کے کلام کے وسِیلہ سے مُجھ پر اِیمان لائیں گے۔
(21)تاکہ وہ سب ایک ہوں یعنی جِس طرح اَے باپ! تُو مُجھ میں ہے اور مَیں تُجھ میں ہُوں وہ بھی ہم میں ہوں اور دُنیا اِیمان لائے کہ تُو ہی نے مُجھے بھیجا۔
(22)اور وہ جلال جو تُو نے مُجھے دِیا ہے مَیں نے اُنہیں دِیا ہے تاکہ وہ ایک ہوں جَیسے ہم ایک ہیں۔
(23)مَیں اُن میں اور تُو مُجھ میں تاکہ وہ کامِل ہو کر ایک ہو جائیں اور دُنیا جانے کہ تُو ہی نے مُجھے بھیجا اور جِس طرح کہ تُو نے مُجھ سے مُحبّت رکھّی اُن سے بھی مُحبّت رکھّی۔
(24)اَے باپ! مَیں چاہتا ہُوں کہ جِنہیں تُو نے مُجھے دِیا ہے جہاں مَیں ہُوں وہ بھی میرے ساتھ ہوں تاکہ میرے اُس جلال کو دیکھیں جو تُو نے مُجھے دِیا ہے کیونکہ تُونے بِنای ِعالَم سے پیشتر مُجھ سے مُحبّت رکھّی۔
(25)اَے عادِل باپ! دُنیا نے تو تُجھے نہیں جانا مگر مَیں نے تُجھے جانا اور اِنہوں نے بھی جانا کہ تُو نے مُجھے بھیجا۔
(26)اور مَیں نے اُنہیں تیرے نام سے واقِف کِیا اور کرتا رہُوں گا تاکہ جو مُحبّت تُجھ کو مُجھ سے تھی وہ اُن میں ہو اور مَیں اُن میں ہُوں۔