(26)پِھر اللہ تعالیٰ کا رُوح کے فرِشتہ نے فِلِپُّس سے کہا کہ اُٹھ کر دکھّن کی طرف اُس راہ تک جا جو یروشلِیم سے غَزّہ کو جاتی ہے اور جنگل میں ہے۔
(27)وہ اُٹھ کر روانہ ہُؤا تو دیکھو ایک حبشی خوجہ آ رہا تھا ۔ وہ حبشیوں کی ملِکہ کندا کے کا ایک وزِیر اور اُس کے سارے خزانہ کا مُختار تھا اور یروشلِیم میں عِبادت کے لِئے آیا تھا۔
(28)وہ اپنے رتھ پر بَیٹھا ہُؤا اور یسعیاہ نبی کے صحِیفہ کو پڑھتا ہُؤا واپس جا رہا تھا۔
(29)رُوح نے فِلِپُّس سے کہا کہ نزدِیک جا کر اُس رتھ کے ساتھ ہو لے۔
(30)پس فِلِپُّس نے اُس طرف دَوڑ کر اُسے یسعیا ہ نبی کا صحِیفہ پڑھتے سُنا اور کہا کہ جو تُو پڑھتا ہے اُسے سمجھتا بھی ہے؟۔
(31)اُس نے کہا کہ یہ مُجھ سے کیوں کر ہو سکتا ہے جب تک کوئی مُجھے ہدایت نہ کرے؟ اور اُس نے فِلِپُّس سے درخواست کی کہ میرے پاس آ بَیٹھ۔
(32)کِتابِ مُقدّس کی جو عِبارت وہ پڑھ رہا تھا یہ تھی کہ لوگ اُسے بھیڑ کی طرح ذبح کرنے کو لے گئے اور جِس طرح برّہ اپنے بال کترنے والے کے سامنے بے زُبان ہوتا ہے اُس طرح وہ اپنا مُنہ نہیں کھولتا۔
(33)اُس کی پست حالی میں اُس کا اِنصاف نہ ہُؤا اور کَون اُس کی نسل کا حال بیان کرے گا؟ کیونکہ زمِین پر سے اُس کی زِندگی مِٹائی جاتی ہے۔
(34)خوجہ نے فِلِپُّس سے کہا مَیں تیری مِنّت کر کے پُوچھتا ہُوں کہ نبی یہ کِس کے حق میں کہتا ہے؟ اپنے یا کِسی دُوسرے کے؟۔
(35)فِلِپُّس نے اپنی زُبان کھول کر اُسی نوِشتہ سے شرُوع کِیا اور اُسے عیسیٰ کی خُوشخبری دی۔
(36)اور راہ میں چلتے چلتے کِسی پانی کی جگہ پر پُہنچے ۔ خوجہ نے کہا دیکھ پانی مَوجُود ہے ۔ اب مُجھے بپتِسمہ لینے سے کَون سی چِیز روکتی ہے؟۔
(37)پس فِلِپُّس نے کہا کہ اگر تُو دِل و جان سے اِیمان لائے تو بپتِسمہ لے سکتا ہے ۔ اُس نے جواب میں کہا مَیں اِیمان لاتا ہُوں کہ عیسیٰ اللہ کا بیٹا ہے۔
(38)پس اُس نے رتھ کو کھڑا کرنے کا حُکم دِیا اور فِلِپُّس اور خوجہ دونوں پانی میں اُتر پڑے اور اُس نے اُس کو بپتِسمہ دِیا۔
(39)جب وہ پانی میں سے نِکل کر اُوپر آئے تو اللہ تعالیٰ کا رُوح فِلِپُّس کو اُٹھا لے گیا اور خوجہ نے اُسے پِھر نہ دیکھا کیونکہ وہ خُوشی کرتا ہُؤا اپنی راہ چلا گیا۔
(40)اور فِلِپُّس اشدُود میں آ نِکلا اور قَیصر یہ میں پُہنچنے تک سب شہروں میں خُوشخبری سُناتا گیا۔