(17)جَیسی یہ سب باتیں اور یہ ساری رویا تھی وَیسا ہی ناتن نے داؤُد سے کہا۔
(18)تب داؤُد بادشاہ اندر جا کر اللہ تعالیٰ کے آگے بَیٹھا اور کہنے لگا اَے مالِک اللہ تعالیٰ مَیں کَون ہُوں اور میرا گھرانا کیا ہے کہ تُو نے مُجھے یہاں تک پُہنچایا؟۔
(19)تَو بھی اَے مالِک اللہ تعالیٰ یہ تیری نظر میں چھوٹی بات تھی کیونکہ توُ نے اپنے بندہ کے گھرانے کے حق میں بُہت مُدّت تک کا ذِکر کِیا ہے اور وہ بھی اَے مالِک اللہ تعالیٰ آدمِیوں کے طرِیقہ پر۔
(20)اور داؤُد تُجھ سے اَور کیا کہہ سکتا ہے؟ کیونکہ اَے مالِک اللہ تعالیٰ تُو اپنے بندہ کو جانتا ہے۔
(21)تُو نے اپنے کلام کی خاطِر اور اپنی مرضی کے مُطابِق یہ سب بڑے کام کِئے تاکہ تیرا بندہ اُن سے واقِف ہو جائے۔
(22)سو تُو اَے اللہ تعالیٰ اللہ بزُرگ ہے کیونکہ جَیسا ہم نے اپنے کانوں سے سُنا ہے اُس کے مُطابِق کوئی تیری مانِند نہیں اور تیرے سِوا کوئی اللہ نہیں۔
(23)اور دُنیا میں وہ کَون سی ایک قَوم ہے جو تیرے لوگوں یعنی اِسرا ئیل کی مانِند ہے جِسے اللہ نے جا کر اپنی قَوم بنانے کو چُھڑایا تاکہ وہ اپنا نام کرے (اور تُمہاری خاطِر بڑے بڑے کام) اور اپنے مُلک کے لِئے اور اپنی قَوم کے آگے جِسے تُو نے مِصر کی قَوموں سے اور اُن کے دیوتاؤں سے رہائی بخشی ہَولناک کام کرے؟۔
(24)اور تُو نے اپنے لِئے اپنی قَوم بنی اِسرائیل کو مُقرّر کِیا تاکہ وہ ہمیشہ کے لِئے تیری قَوم ٹھہرے اور تُو آپ اَے اللہ تعالیٰ اُن کا االلہ ہُؤا۔
(25)اور اب تُو اَے اللہ تعالیٰ اللہ اُس بات کو جو تُو نے اپنے بندہ اور اُس کے گھرانے کے حق میں فرمائی ہے سدا کے لِئے قائِم کر دے اور جَیسا تُو نے فرمایا ہے وَیسا ہی کر۔
(26)اور سدا یہ کہہ کہہ کر تیرے نام کی بڑائی کی جائے کہ ربُّ الافواج اِسرا ئیل کا اللہ ہے اور تیرے بندہ داؤُد کا گھرانا تیرے حضُور قائِم کِیا جائے گا۔
(27)کیونکہ تُونے اَے ربُّ الافواج اِسرا ئیل کے اللہ اپنے بندہ پر ظاہِر کِیا اور فرمایا کہ مَیں تیرا گھرانا بنائے رکھُّوں گا اِس لِئے تیرے بندہ کے دِل میں یہ آیا کہ تیرے آگے یہ مُناجات کرے۔
(28)اور اَے مالِک اللہ تعالیٰ تُو اللہ ہے اور تیری باتیں سچّی ہیں اور تُو نے اپنے بندہ سے اِس نیکی کا وعدہ کِیا ہے۔
(29)سو اب اپنے بندہ کے گھرانے کو برکت دینا منظُور کر تاکہ وہ سدا تیرے رُوبرُو پایدار رہے کہ تُو ہی نے اَے مالِک اللہ تعالیٰ یہ کہا ہے اور تیری ہی برکت سے تیرے بندہ کا گھرانا سدا مُبارک رہے!۔