(16)سو عبد یاہ اخی ا ب سے مِلنے کو گیا اور اُسے خبر دی اور اخی ا ب ایلیّاہ کی مُلاقات کو چلا
(17)اور جب اخی ا ب نے ایلیّاہ کو دیکھا تو اُس نے اُس سے کہا اَے اِسرا ئیل کے ستانے والے کیا تُو ہی ہے؟۔
(18)اُس نے جواب دِیا مَیں نے اِسرا ئیل کو نہیں ستایا بلکہ تُو اور تیرے باپ کے گھرانے نے کیونکہ تُم نے اللہ تعالیٰ کے حُکموں کو ترک کِیا اور تُو بعلِیم کا پیرَو ہو گیا۔
(19)اِس لِئے اب تُو قاصِد بھیج اور سارے اِسرا ئیل کو اور بعل کے ساڑھے چار سَو نبیوں کو اور یسِیرت کے چار سَو نبِیوں کو جو اِیز بِل کے دسترخوان پر کھاتے ہیں کوہِ کرمِل پر میرے پاس اِکٹّھا کر دے۔
(20)سو اخی ا ب نے سب بنی اِسرائیل کو بُلا بھیجا اور نبِیوں کو کوہِ کرمِل پر اِکٹّھا کِیا۔
(21)اور ایلیّاہ سب لوگوں کے نزدِیک آ کر کہنے لگا تُم کب تک دو خیالوں میں ڈانواںڈول رہو گے؟ اگر اللہ تعالیٰ ہی اللہ ہے تو اُس کے پیرَو ہو جاؤ اور اگر بعل ہے تو اُس کی پیرَوی کرو ۔ پر اُن لوگوں نے اُسے ایک حرف جواب نہ دِیا۔
(22)تب ایلیّاہ نے اُن لوگوں سے کہا ایک مَیں ہی اکیلا اللہ تعالیٰ کا نبی بچ رہا ہُوں پر بعل کے نبی چار سَو پچاس آدمی ہیں۔
(23)سو ہم کو دو بَیل دِئے جائیں اور وہ اپنے لِئے ایک بَیل کو چُن لیں اور اُسے ٹُکڑے ٹُکڑے کاٹ کر لکڑِیوں پر دھریں اور نِیچے آگ نہ دیں اور مَیں دُوسرا بَیل تیّار کر کے اُسے لکڑیوں پر دھرُوں گا اور نِیچے آگ نہیں دُوں گا۔
(24)تب تُم اپنے دیوتا سے دُعا کرنا اور مَیں اللہ تعالیٰ سے دُعا کرُوں گا اور وہ اللہ جو آگ سے جواب دے وُہی اللہ ٹھہرے اور سب لوگ بول اُٹھے خُوب کہا!۔
(25)سو ایلیّاہ نے بعل کے نبِیوں سے کہا کہ تُم اپنے لِئے ایک بَیل چُن لو اور پہلے اُسے تیّار کرو کیونکہ تُم بُہت سے ہو اور اپنے دیوتا سے دُعا کرو لیکن آگ نِیچے نہ دینا۔
(26)سو اُنہوں نے اُس بَیل کو لے کر جو اُن کو دِیا گیا اُسے تیّار کِیا اور صُبح سے دوپہر تک بعل سے دُعا کرتے اور کہتے رہے اَے بعل ہماری سُن پر نہ کُچھ آواز ہُوئی اور نہ کوئی جواب دینے والا تھا اور وہ اُس مذبح کے گِرد جو بنایا گیا تھا کُودتے رہے۔
(27)اور دوپہر کو اَیسا ہُؤا کہ ایلیّاہ نے اُن کو چِڑا کر کہا بُلند آواز سے پُکارو کیونکہ وہ تو دیوتا ہے ۔ وہ کِسی سوچ میں ہو گا یا وہ خلوت میں ہے یا کہِیں سفر میں ہو گا یا شاید وہ سوتا ہے ۔ سو ضرُور ہے کہ وہ جگایا جائے۔
(28)تب وہ بُلند آواز سے پُکارنے لگے اور اپنے دستُور کے مُطابِق اپنے آپ کو چُھرِیوں اور نِشتروں سے گھایل کر لِیا یہاں تک کہ لہُو لُہان ہو گئے۔
(29)وہ دو پہر ڈھلے پر بھی شام کی قُربانی چڑھا کر نبُوّت کرتے رہے پر نہ کُچھ آواز ہُوئی نہ کوئی جواب دینے والا نہ توجُّہ کرنے والا تھا۔
(30)تب ایلیّاہ نے سب لوگوں سے کہا کہ میرے نزدِیک آ جاؤ چُنانچہ سب لوگ اُس کے نزدِیک آ گئے ۔ تب اُس نے اللہ تعالیٰ کے اُس مذبح کو جو ڈھا دِیا گیاتھامرمّت کِیا۔
(31)اور ایلیّاہ نے یعقُوب کے بیٹوں کے قبِیلوں کے شُمار کے مُطابِق جِس پر اللہ تعالیٰ کا یہ کلام نازِل ہُؤا تھا کہ تیرا نام اِسرا ئیل ہو گا بارہ پتّھر لِئے۔
(32)اور اُس نے اُن پتّھروں سے اللہ تعالیٰ کے نام کا ایک مذبح بنایا اور مذبح کے اِردگِرد اُس نے اَیسی بڑی کھائی کھودی جِس میں دو پَیمانے بِیج کی سمائی تھی۔
(33)اور لکڑِیوں کو قرِینہ سے چُنا اور بَیل کے ٹُکڑے ٹُکڑے کاٹ کر لکڑِیوں پر دھر دِیا اور کہا چار مٹکے پانی سے بھر کر اُس سوختنی قُربانی پر اور لکڑِیوں پر اُنڈیل دو۔
(34)پِھر اُس نے کہا دوبارہ کرو ۔ اُنہوں نے دوبارہ کِیا ۔ پِھر اُس نے کہا سِہ بارہ کرو ۔ سو اُنہوں نے سِہ بارہ بھی کِیا۔
(35)اور پانی مذبح کے گِرداگِرد بہنے لگا اور اُس نے کھائی بھی پانی سے بھروا دی۔
(36)اور شام کی قُربانی چڑھانے کے وقت ایلیّاہ نبی نزدِیک آیا اور اُس نے کہا اَے اللہ تعالیٰ ابرہام اور اِضحاق اور اِسرا ئیل کے اللہ ! آج معلُوم ہو جائے کہ اِسرا ئیل میں تُو ہی اللہ ہے اور مَیں تیرا بندہ ہُوں اور مَیں نے اِن سب باتوں کو تیرے ہی حُکم سے کِیا ہے۔
(37)میری سُن اَے اللہ تعالیٰ میری سُن تاکہ یہ لوگ جان جائیں کہ اَے اللہ تعالیٰ تُو ہی اللہ ہے اور تُو نے پِھر اُن کے دِلوں کو پھیر دِیا ہے۔
(38)تب اللہ تعالیٰ کی آگ نازِل ہُوئی اور اُس نے اُس سوختنی قُربانی کو لکڑِیوں اور پتّھروں اور مِٹّی سمیت بھسم کر دِیا اور اُس پانی کو جو کھائی میں تھا چاٹ لِیا۔
(39)جب سب لوگوں نے یہ دیکھا تو مُنہ کے بل گِرے اور کہنے لگے اللہ تعالیٰ وُہی اللہ ہے! اللہ تعالیٰ وُہی اللہ ہے!۔
(40)ایلیّاہ نے اُن سے کہا بعل کے نبیوں کو پکڑ لو ۔ اُن میں سے ایک بھی جانے نہ پائے ۔ سو اُنہوں نے اُن کو پکڑ لِیا اور ایلیّاہ اُن کو نِیچے قیسو ن کے نالہ پر لے آیا اور وہاں اُن کو قتل کر دِیا۔
(41)پِھر ایلیّاہ نے اخی ا ب سے کہا اُوپر چڑھ جا ۔ کھا اور پی کیونکہ کثرت کی بارِش کی آواز ہے۔
(42)سو اخی ا ب کھانے پِینے کو اُوپر چلا گیا اور ایلیّاہ کرمِل کی چوٹی پر چڑھ گیا اور زمِین پر سرنگُون ہو کر اپنا مُنہ اپنے گُھٹنوں کے بِیچ کر لِیا۔
(43)اور اپنے خادِم سے کہا ذرا اُوپر جا کر سمُندر کی طرف تو نظر کر ۔ سو اُس نے اُوپر جا کر نظر کی اور کہا وہاں کُچھ بھی نہیں ہے ۔ اُس نے کہا پِھر سات بار جا۔
(44)اور ساتوِیں مرتبہ اُس نے کہا دیکھ ایک چھوٹا سا بادل آدمی کے ہاتھ کے برابر سمُندر میں سے اُٹھا ہے ۔ تب اُس نے کہا کہ جا اور اخی ا ب سے کہہ کہ اپنا رتھ تیّار کرا کے نِیچے اُتر جا تاکہ بارِش تُجھے روک نہ لے۔
(45)اور تھوڑی ہی دیر میں آسمان گھٹا اور آندھی سے سِیاہ ہو گیا اور بڑی بارِش ہُوئی اور اخی ا ب سوار ہو کر یزرعیل کو چلا۔
(46)اور اللہ تعالیٰ کا ہاتھ ایلیّاہ پر تھا اور اُس نے اپنی کمر کس لی اور اخی ا ب کے آگے آگے یزرعیل کے مدخل تک دَوڑا چلا گیا