(1)اِس کے بعد اَیسا ہُؤا کہ بنی موآب اور بنی عمُّون اور اُن کے ساتھ بعض عمُّونیوں نے یہُوسفط سے لڑنے کو چڑھائی کی۔
(2)تب چند لوگوں نے آ کر یہُوسفط کو خبر دی کہ دریا کے پار ارا م کی طرف سے ایک بڑا انبوہ تیرے مُقابلہ کو آ رہا ہے اور دیکھ وہ حصاصُو ن تمر میں ہیں جو عین جد ی ہے۔
(3)اور یہُوسفط ڈر کر دِل سے اللہ تعالیٰ کا طالِب ہُؤا اور سارے یہُودا ہ میں روزہ کی مُنادی کرائی۔
(4)اور بنی یہُوداہ اللہ تعالیٰ سے مدد مانگنے کو اِکٹّھے ہُوئے بلکہ یہُودا ہ کے سب شہروں میں سے اللہ تعالیٰ سے مدد مانگنے کو آئے۔
(5)اور یہُوسفط یہُودا ہ اور یروشلیِم کی جماعت کے درمِیان اللہ تعالیٰ کے گھر میں نئے صحن کے آگے کھڑا ہُؤا۔
(6)اور کہا اَے اللہ تعالیٰ ہمارے باپ دادا کے اللہ کیا تُو ہی آسمان میں اللہ نہیں؟ اور کیا قَوموں کی سب مملکتوں پر حُکومت کرنے والا تُو ہی نہیں؟ زور اور قُدرت تیرے ہاتھ میں ہے اَیسا کہ کوئی تیرا سامنا نہیں کر سکتا۔
(7)اَے ہمارے اللہ ! کیا تُو ہی نے اِس سرزمِین کے باشِندوں کو اپنی قَوم اِسرائیل کے آگے سے نِکال کر اِسے اپنے دوست ابرہا م کی نسل کو ہمیشہ کے لِئے نہیں دِیا؟۔
(8)چُنانچہ وہ اُس میں بس گئے اور اُنہوں نے تیرے نام کے لِئے اُس میں ایک مَقدِس بنایا ہے اور کہتے ہیں کہ۔
(9)اگر کوئی بلا ہم پر آ پڑے جَیسے تلوار یا آفت یا وبا یا کال تو ہم اِس گھر کے آگے اور تیرے حضُور کھڑے ہوں گے (کیونکہ تیرا نام اِس گھر میں ہے) اور ہم اپنی مُصِیبت میں تُجھ سے فریاد کریں گے اور تُو سُنے گا اور بچا لے گا۔
(10)سو اب دیکھ! عمُّو ن اور موآ ب اور کوہِ شعِیر کے لوگ جِن پر تُو نے بنی اِسرائیل کو جب وہ مُلکِ مِصر سے نِکل کر آ رہے تھے حملہ کرنے نہ دِیا بلکہ وہ اُن کی طرف سے مُڑ گئے اور اُن کو ہلاک نہ کِیا۔
(11)دیکھ وہ ہم کو کَیسا بدلہ دیتے ہیں کہ ہم کو تیری مِیراث سے جِس کا تُو نے ہم کو مالِک بنایا ہے نِکالنے کو آ رہے ہیں۔
(12)اَے ہمارے اللہ کیا تُو اُن کی عدالت نہیں کرے گا؟ کیونکہ اِس بڑے انبوہ کے مُقابِل جو ہم پر چڑھا آتا ہے ہم کُچھ طاقت نہیں رکھتے اور نہ ہم یہ جانتے ہیں کہ کیا کریں بلکہ ہماری آنکھیں تُجھ پر لگی ہیں۔
(13)اور سارا یہُودا ہ اپنے بچّوں اور بِیویوں اور لڑکوں سمیت اللہ تعالیٰ کے حضُور کھڑا رہا۔
(14)تب جماعت کے بِیچ یحزی ایل بِن زکریا ہ بِن بِنایا ہ بن یعی ایل بِن متّنیا ہ ایک لاوی پر جو بنی آسف میں سے تھا اللہ تعالیٰ کی رُوح نازِل ہُوئی۔
(15)اور وہ کہنے لگا اَے تمام یہُودا ہ اور یروشلیِم کے باشِندو اور اَے بادشاہ یہُوسفط تُم سب سُنو ۔ اللہ تعالیٰ تُم کو یُوں فرماتا ہے کہ تُم اِس بڑے انبوہ کی وجہ سے نہ تو ڈرو اور نہ گھبراؤ کیونکہ یہ جنگ تُمہاری نہیں بلکہ اللہ کی ہے۔
(16)تُم کل اُن کا سامنا کرنے کو جانا ۔ دیکھو وہ صِیص کی چڑھائی سے آ رہے ہیں اور دشتِ یرُوئیل کے سامنے وادی کے سِرے پر تُم کو مِلیں گے۔
(17)تُم کو اِس جگہ میں لڑنا نہیں پڑے گا ۔ اَے یہُودا ہ اور یروشلیِم ! تُم قطار باندھ کر چُپ چاپ کھڑے رہنا اور اللہ تعالیٰ کی نجات جو تُمہارے ساتھ ہے دیکھنا ۔ خَوف نہ کرو اور ہِراسان نہ ہو ۔ کل اُن کے مُقابلہ کو نِکلنا کیونکہ اللہ تعالیٰ تُمہارے ساتھ ہے۔
(18)اور یہُوسفط سرنِگُون ہو کر زمِین تک جُھکا اور تمام یہُودا ہ اور یروشلیِم کے رہنے والوں نے اللہ تعالیٰ کے آگے گِر کر اُس کو سِجدہ کِیا۔
(19)اور بنی قِہات اور بنی قورح کے لاوی بُلند آواز سے اللہ تعالیٰ اِسرائیل کے اللہ کی حمد کرنے کو کھڑے ہو گئے۔
(20)اور وہ صُبح سویرے اُٹھ کر دشتِ تقُو ع میں نِکل گئے اور اُن کے چلتے وقت یہوُسفط نے کھڑے ہو کر کہا اَے یہُودا ہ اور یروشلیِم کے باشِندو! میری سُنو ۔ اللہ تعالیٰ اپنے اللہ پر اِیمان رکھّو تو تُم قائِم کِئے جاؤ گے ۔ اُس کے نبیوں کا یقِین کرو تو تُم کامیاب ہو گے۔
(21)اور جب اُس نے قَوم سے مشورہ کر لِیا تو اُن لوگوں کو مُقرّر کِیا جو لشکر کے آگے آگے چلتے ہُوئے اللہ تعالیٰ کے لِئے گائیں اور حُسنِ تقدُّس کے ساتھ اُس کی حمد کریں اور کہیں کہ اللہ تعالیٰ کی شُکرگُذاری کرو کیونکہ اُس کی رحمت ابد تک ہے۔
(22)جب وہ گانے اور حمد کرنے لگے تو اللہ تعالیٰ نے بنی عمُّون اور موآ ب اور کوہِ شعِیر کے باشِندوں پر جو یہُودا ہ پر چڑھے آ رہے تھے کمِین والوں کو بِٹھا دِیا ۔ سو وہ مارے گئے۔
(23)کیونکہ بنی عمُّون اور موآ ب کوہِ شعِیر کے باشِندوں کے مُقابلہ میں کھڑے ہو گئے کہ اُن کو بِالکُل تہِ تیغ اور ہلاک کریں اور جب وہ شعِیر کے باشِندوں کا خاتِمہ کر چُکے تو آپس میں ایک دُوسرے کو ہلاک کرنے لگے۔
(24)اور جب یہُودا ہ نے دِیدبانوں کے بُرج پر جو بیابان میں تھا پُہنچ کر اُس انبوہ پر نظر کی تو کیا دیکھا کہ اُن کی لاشیں زمِین پر پڑی ہیں اور کوئی نہ بچا۔
(25)جب یہُوسفط اور اُس کے لوگ اُن کا مال لُوٹنے آئے تو اُن کو اِس کثرت سے دَولت اور لاشیں اور قِیمتی جواہِر جِن کو اُنہوں نے اپنے لِئے اُتار لِیا مِلے کہ وہ اِن کو لے جا بھی نہ سکے اور مالِ غنِیمت اِتنا تھا کہ وہ تِین دِن تک اُس کے بٹورنے میں لگے رہے۔
(26)اور چَوتھے دِن وہ براکا ہ کی وادی میں اِکٹّھے ہُوئے کیونکہ اُنہوں نے وہاں اللہ تعالیٰ کو مُبارک کہا اِس لِئے کہ اُس مقام کا نام آج تک براکا ہ کی وادی ہے۔
(27)تب وہ لَوٹے یعنی یہُودا ہ اور یروشلیِم کا ہر شخص اور اُن کے آگے آگے یہُوسفط تاکہ وہ خُوشی خُوشی یروشلیِم کو واپس جائیں کیونکہ اللہ تعالیٰ نے اُن کو اُن کے دُشمنوں پر شادمان کِیا تھا۔
(28)سو وہ سِتار اور بربط اور نرسِنگے لِئے یروشلیِم میں اللہ تعالیٰ کے گھر میں آئے۔
(29)اور اللہ کا خَوف اُن مُلکوں کی سب سلطنتوں پر چھا گیا جب اُنہوں نے سُنا کہ اِسرائیل کے دُشمنوں سے اللہ تعالیٰ نے لڑائی کی ہے۔
(30)سو یہُوسفط کی مملکت میں امن رہا کیونکہ اُس کے اللہ نے اُسے چاروں طرف امان بخشی۔