(1)نحمیا ہ بِن حکلیا ہ کا کلام۔ بِیسویں برس کِسلیو کے مہِینے میں جب مَیں قصرِ سو سن میں تھا تو اَیسا ہُؤا۔
(2)کہ حنانی جو میرے بھائیوں میں سے ایک ہے اور چندآدمی یہُودا ہ سے آئے اور مَیں نے اُن سے اُن یہُودیوں کے بارے میں جو بچ نِکلے تھے اور اسِیروں میں سے باقی رہے تھے اوریروشلیِم کے بارے میں پُوچھا۔
(3)اُنہوں نے مُجھ سے کہا کہ وہ باقی لوگ جو اسِیری سے چُھوٹ کر اُس صُوبہ میں رہتے ہیں نِہایت مُصِیبت اورذِلّت میں پڑے ہیں اور یروشلیِم کی فصِیل ٹُوٹی ہُوئی اور اُس کے پھاٹک آگ سے جلے ہُوئے ہیں۔
(4)جب مَیں نے یہ باتیں سُنِیں تو بَیٹھ کر رونے لگا اورکئی دِنوں تک ماتم کرتا رہا اور روزہ رکھّا اور آسمان کے خُدا کے حضُور دُعا کی۔
(5)اور کہا اَے اللہ تعالیٰ آسمان کے خُدا خُدایِ عظِیم ومُہِیب جو اُن کے ساتھ جو تُجھ سے مُحبّت رکھتے اور تیرے حُکموں کو مانتے ہیں عہد و فضل کو قائِم رکھتا ہے مَیں تیری مِنّت کرتا ہُوں۔
(6)کہ تو کان لگا اور اپنی آنکھیں کُھلی رکھ تاکہ تُواپنے بندہ کی اُس دُعا کو سُنے جو مَیں اب رات دِن تیرے حضُور تیرے بندوں بنی اِسرائیل کے لِئے کرتا ہُوں اوربنی اِسرائیل کی خطاؤں کو جو ہم نے تیرے برخِلاف کِیں مان لیتا ہُوں اور مَیں اور میرے آبائی خاندان دونوں نے گُناہ کِیا ہے۔
(7)ہم نے تیرے خِلاف بڑی بدی کی ہے اور اُن حُکموں اورآئِین اور فرمانوں کو جو تُو نے اپنے بندہ مُوسیٰ کودِئے نہیں مانا۔
(8)مَیں تیری مِنّت کرتا ہُوں کہ اپنے اُس قَول کو یادکر جو تُو نے اپنے بندہ مُوسیٰ کو فرمایا کہ اگر تُم نافرمانی کرو تو مَیں تُم کو قَوموں میں تِتربِتر کرُوں گا۔
(9)پر اگر تُم میری طرف پِھر کر میرے حُکموں کو مانو اوراُن پر عمل کرو تو گو تُمہارے آوارہ گرد آسمان کے کناروںپر بھی ہوں مَیں اُن کو وہاں سے اِکٹّھا کر کے اُس مقام میں پُہنچاؤُں گا جِسے مَیں نے چُن لِیا ہے تاکہ اپنانام وہاں رکُھّوں۔
(10)وہ تو تیرے بندے اور تیرے لوگ ہیں جِن کو تُو نے اپنی بڑی قُدرت اور قوِی ہاتھ سے چُھڑایا ہے۔
(11)اَے اللہ تعالیٰ! مَیں تیری مِنّت کرتا ہُوں کہ اپنے بندہ کی دُعا پر اور اپنے بندوں کی دُعا پر جو تیرے نام سے ڈرنا پسند کرتے ہیں کان لگا اور آج مَیں تیری مِنّت کرتاہُوں اپنے بندہ کو کامیاب کر اور اِس شخص کے سامنے اُس پر فضل کر (مَیں تو بادشاہ کا ساقی تھا)۔